Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (885 - 968)
Select Hadith
885
886
887
888
889
890
891
892
893
894
895
896
897
898
899
900
901
902
903
904
905
906
907
908
909
910
911
912
913
914
915
916
917
918
919
920
921
922
923
924
925
926
927
928
929
930
931
932
933
934
935
936
937
938
939
940
941
942
943
944
945
946
947
948
949
950
951
952
953
954
955
956
957
958
959
960
961
962
963
964
965
966
967
968
معارف الحدیث - کتاب الصوم - حدیث نمبر 578
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ : أَنَّ رَجُلًا دَخَلَ المَسْجِدَ ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ فِي نَاحِيَةِ المَسْجِدِ ، فَصَلَّى ثُمَّ جَاءَ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ ، فَقَالَ : « وَعَلَيْكَ السَّلاَمُ ، ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ » فَرَجَعَ فَصَلَّى ثُمَّ جَاءَ فَسَلَّمَ ، فَقَالَ : « وَعَلَيْكَ السَّلاَمُ ، ارْجِعْ فَصَلِّ ، فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ » فَقَالَ فِي الثَّالِثَةِ ، أَوْ فِي الَّتِي بَعْدَهَا : عَلِّمْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ ، فَقَالَ : « إِذَا قُمْتَ إِلَى الصَّلاَةِ فَأَسْبِغِ الوُضُوءَ ، ثُمَّ اسْتَقْبِلِ القِبْلَةَ فَكَبِّرْ ، ثُمَّ اقْرَأْ بِمَا تَيَسَّرَ مَعَكَ مِنَ القُرْآنِ ، ثُمَّ ارْكَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ رَاكِعًا ، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَسْتَوِيَ قَائِمًا ، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا ، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ جَالِسًا ، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا ، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ جَالِسًا ، « وَفِىْ رِوَايَةٍ ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَسْتَوِيَ قَائِمًا » ثُمَّ افْعَلْ ذَلِكَ فِي صَلاَتِكَ كُلِّهَا » . (رواه البخارى ومسلم)
نماز کس طرح پڑھی جائے ؟
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ مسجد میں ایک جانب تشریف فرما تھے کہ ایک شخص مسجد میں آیا اس نے نماز پڑھی، اس کے بعد وہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور سلام عرض کیا۔ آپ ﷺ نے سلام کا جواب دیا اور فرمایا: کہ پھر جا کر نماز پڑھو تم نے ٹھیک نماز نہیں پڑھی۔ وہ واپس گیا اور اس نے پھر سے نماز پڑھی اور پھر آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور سلام عرض کیا۔ آپ ﷺ نے سلام کا جواب دیتے ہوئے پھر فرمایا کہ: تم جا کہ پھر نماز پڑھو تم نے ٹھیک نماز نہیں پڑھی۔ اس آدمی نے تیسری دفعہ میں یا اس کے بعد والی دفعہ میں عرض کیا کہ: حضرت (ﷺ)! مجھے بتا دیجئےاور سکھا دیجئے کہ میں کس طرح نماز پڑھوں؟ (جیسی مجھے پڑھنی آتی ہے وہ تو میں کئی دفعہ پڑھ چکا) ..... آپ ﷺ نے فرمایا کہ: جب تم نماز پڑھنے کا ارادہ کرو تو پہلے خوب اچھی طرح وضو کرو، پھر قبلہ کی طرف اپنا رُخ کرو، پھر تکبیر تحریمہ کہہ کے نماز شروع کرو، اس کے بعد (جب قرأت کا موقع آ جائے تو) جو قرآن تمہیں یاد ہو اور تمہیں پڑھنا آسان ہو وہ پڑھو۔ (اسی حدیث کی بعض روایات میں ہے کہ اس موقع پر آپ ﷺ نے فرمایا کہ: سورہ فاتحہ پڑھو اور اس کے سوا جو چاہو پڑھو) پھر قرأت کے بعد رکوع کرو یہاں تک کہ مطمئن اور ساکن ہو جاؤ رکوع میں، پھر رکوع سے اٹھو یہاں تک کہ سیدھے کھڑے ہو جاؤ پھر سجدہ کرو یہاں تک کہ مطمئن اور ساکن ہو جاؤ سجدہ میں پھر اٹھو یہاں تک کہ مطمئن ہو کر بیٹھ جاؤ (اور ایک راوی نے اس آخری خط کشیدہ جملے کے بجائے کہا ہے (پھر اٹھو یہاں تک کہ سیدھے کھڑے ہو جاؤ) پھر اپنی پوری نماز میں یہی کرو۔ (یعنی ہر رکعت میں رکوع و سجود اور قومہ و جلسہ اور تمام ارکان اچھی طرح اطمینان و سکون سے اور ٹھہر ٹھہر کے ادا کرو)۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)
تشریح
یہ صاحب جن کا واقعہ اس حدیث میں مذکور ہوا ہے مشہور صحابی رفاعہ بن رافع کے بھائی خلاد بن رافع تھے۔ اور سنن نسائی کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے مسجد نبوی ﷺ میں آ کر دو رکعت نماز پڑھی تھی۔ بعض شارحین نے لکھا ہے کہ غالبا یہ تحیۃ المسجد کی دو رکعتیں تھیں لیکن انہوں نے ان رکعتوں میں بہت جلد بازی سے کام لیا اور رکوع و سجدہ وغیرہ جس طرح تعدیل و اطمینان کے ساتھ یعنی ٹھہر ٹھہر کے کرنا چاہئے نہیں کیا اس لئے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: " تم نے نماز ٹھیک نہیں پڑھی " اور دوبارہ پڑھنے کا حکم دیا۔ آپ نے پہلی دفعہ میں صاف صاف ان کو یہ نہیں بتلا دیا کہ تم سے نماز میں یہ غلطی ہوئی ہے اور تم کو نماز اس طرح پڑھنا چاہئے، بلکہ تیسری یا چوتھی دفعہ میں ان کے دریافت کرنے پر بتلایا جاننے والے جانتے ہیں کہ تعلیم و تربیت کے نقطہ نظر سے یہی بہترین طریقہ ہو سکتا تھا آدمی کو جو سبق اس طرح دیا جائے جس طرح رسول اللہ ﷺ نے اُن صاحب کو اس موقع پر دیا، وہ کبھی زندگی بھی نہیں بھولتا اور دوسرے لوگوں میں بھی اس کا چرچا خوب ہوتا ہے۔ آپ ﷺ نے اس موقع پر نماز کے متعلق تمام ضروری باتیں نہیں بتلائیں۔ مثلاً یہ نہیں بتلایا کہ رکوع میں قومہ میں، سجدہ میں کیا پڑھا جائے، یہاں تک کہ قعدہ اخیرہ اور تشہد اور سلام کا بھی ذکر نہیں فرمایا۔ ایسا آپ ﷺ نے اس لئے کیا کہ ان سب باتوں سے وہ صاحب واقف تھے۔ اُن کی خاص غلطی جس کی اصلاح ضروری تھی یہ تھی کہ وہ رکوع، سجدہ وغیرہ تعدیل کے ساتھ ٹھہر ٹھہر کر ادا نہیں کرتے تھے، اس لئے رسول اللہ ﷺ نے ان کی اسی غلطی کی خصوصیت کے ساتھ نشاندہی فرمائی اور اس کی اصلاح فرما دی۔ حدیث کے آخری جملہ کے بارے میں راویوں کے بیان میں ذرا سا اختلاف ہے۔ بعض راویوں کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے دوسرے سجدے سے اُٹھنے کا حکم دیتے ہوئے فرمایا تھا: " ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ جَالِسًا " (پھر تم اٹھو یہاں تک کہ مطمئن ہو کر بیٹھ جاؤ)۔ اور بعض دوسرے راویوں کا بیان ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا تھا: " ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَسْتَوِيَ قَائِمًا " (پھر تم اٹھو یاہں تک کہ سیدھے کھڑے ہو جاؤ)۔ یہ دونوں روایتیں امام بخارؒ نے بھی اپنی صحیح میں ذکر فرمائی ہیں ..... جن ائمہ علماء کی تحقیق یہ ہے کہ پہلی اور تیسری رکعت میں بھی دوسرے سجدے کے بعد کھڑے ہونے سے پہلے ذرا بیٹھ جانا چاہئے (جس کو جلسہ استراحت کہا جاتا ہے) ان کے نزدیک پہلی روایت راجح ہے۔ اور دوسرے حضرات دوسری روایت کو قابلِ ترجیح سمجھتے ہیں۔ اس حدیث کی خاص ہدایت یہی ہے کہ پوری نماز ٹھہر ٹھہر کے اور اطمینان سے پڑھی جائے اور اگر کسی نے بہت جلدی جلدی اس طرح نماز پڑھی کہ اس کے ارکان پوری طرح ادا نہ ہو سکے، مثلاً رکوع و سجدہ میں بس جانا آنا ہوا، اور جتنا توقف ضروری ہے وہ بھی نہیں ہوا، تو ایسی نماز ناقابل اعتبار اور واجب الاعادہ ہو گی۔
Top