معارف الحدیث - کتاب الصوم - حدیث نمبر 890
عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ : " إِنَّ فِي الجَنَّةِ بَابًا يُقَالُ لَهُ الرَّيَّانُ ، يَدْخُلُ مِنْهُ الصَّائِمُونَ يَوْمَ القِيَامَةِ ، لاَ يَدْخُلُ مِنْهُ أَحَدٌ غَيْرُهُمْ ، يُقَالُ : أَيْنَ الصَّائِمُونَ؟ فَيَقُومُونَ لاَ يَدْخُلُ مِنْهُ أَحَدٌ غَيْرُهُمْ ، فَإِذَا دَخَلُوا أُغْلِقَ فَلَمْ يَدْخُلْ مِنْهُ أَحَدٌ " (رواه البخارى ومسلم)
روزہ کی قدر و قیمت اور اس کا صلہ
حضرت سہل بن سعد ساعدی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: جنت کے دروازوں میں ایک خاص دروازہ ہے جس کو " باب الریان " کہا جاتا ہے۔ اس دروازے سے قیامت کے دن صرف روزہ داروں کا داخلہ ہو گا، ان کے سوا کوئی اس دروازے سے داخل نہیں ہو سکے گا۔ اس دن پکارا جائے گا کہ کدھر ہیں وہ بندے جو اللہ کے لیے روزے رکھا کرتے گھے اور بھوک پیاس کی تکلیف اٹھایا کرتے تھے؟ وہ اس پکار پر چل پڑیں گے۔ اس کے سوا کسی اور کا اس دروازے سے داخلہ نہیں ہو سکے گا۔ جب وہ روزہ دار اس دروازے سے جنت میں پہنچ جائیں گے تو یہ دروازہ بند کر دیا جائے گا، پھر کسی کا اس سے دخلہ نہیں ہو سکے گا۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
روزہ میں جس تکلیف کا احساس سب سے زیادہ ہوتا ہے اور جو روزہ دار کی سب سے بڑی قربانی ہے وہ اس کا پیاسا رہنا ہے، اس لیے اس کو جو صلہ اور انعام دیا جاے گا اس میں سب سے زیادہ نمایاں اور غالب پہلو سیرابی کا ہونا چاہئے۔ اسی مناسبت سے جنت میں روزہ داروں کے داخلہ کے لیے جو مخصوص دروازہ مقرر کیا گیا ہے اس کی خاطر صفت سیرابی و شادابی ہے۔ ریان کے لغوی معنی ہیں " پورا پورا سیراب " یہ بھرپور سیرابی تو اس دروازہ کی صفت ہے جس سے روزہ داروں کا داخلہ ہو گا، آگے جنت میں پہنچ کر جو کچھ اللہ تعالیٰ کے انعامات ان پر ہوں گے ان کا علم تو بس اس اللہ تعالیٰ کو ہی ہے جس کا ارشاد ہے کہ: الصَّوْمُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ .... " بندہ کا روزہ بس میرے لیے ہے اور میں خود ہی اس کا صلہ دوں گا "۔
Top