معارف الحدیث - کتاب الصوم - حدیث نمبر 893
عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " الصِّيَامُ وَالْقُرْآنُ يَشْفَعَانِ لِلْعَبْدِ يَقُولُ الصِّيَامُ : أَيْ رَبِّ ، إِنِّي مَنَعْتُهُ الطَّعَامَ وَالشَّهَوَاتِ بِالنَّهَارِ فَشَفِّعْنِي فِيهِ ، وَيَقُولُ الْقُرْآنُ : مَنَعْتُهُ النَّوْمَ بِاللَّيْلِ فَشَفِّعْنِي فِيهِ فَيُشَفَّعَانِ " (رواه البيهقى فى شعب الايمان)
روزہ اور قرآن کی شفاعت
حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: روزہ اور قرآن دونوں بندے کی سفارش کریں گے (یعنی اس بندے کی جو دن میں روزے رکھے گا اور رات میں اللہ کے حضور میں کھڑے ہوکر اس کا پاک کلام قران مجید پڑھے گا یا سنے گا) روزہ عرض کرے گا: اے میرے پروردگار! میں نے اس بندے کو کھانے پینے اور نفس کی خواہش پورا کرنے سے روکے رکھا تھا، آج میری سفارش اس کے حق میں قبول فرما (اور اس کے ساتھ مغفرت و رحمت کا معاملہ فرما) اور قرآن کہے گا کہ میں نے اس کو رات کو سونے اور آرام کرنے سے روکے رکھا تھا، خداوندا! آج اس کی حق میں میری سفارش قبول فرما (اور اس کے ساتھ بخشش اور عنایت کا معاملہ فرما) چنانچہ روزہ اور قرآن دونوں کی سفارش اس بندہ کے حق میں قبول فرمائی جائے گی (اور اس کے لیے جنت اور مغفرت کا فیصلہ فرما دیا جائے گا) اور خاص مراحم خسروانہ سے اس کو نوازا جائے گا۔ (شعب الایمان للبیہقی)

تشریح
کیسے خوش نصیب ہیں وہ بندے جن کے حق میں ان کے روزوں کی اور نوافل میں ان کے پڑھے ہوئے یا سنے ہوئے قرآن پاک کی سفارش قبول ہو گی، یہ ان کے لیے کیسی مسرت اور فرحت کا وقت ہو گا .... اللہ تعالیٰ اپنے اس سیاہ کار بندے کو بھی محض اپنے کرم سے ان خوش بختوں کے ساتھ کر دے۔
Top