معارف الحدیث - کتاب الصوم - حدیث نمبر 898
عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : « تَحَرَّوْا لَيْلَةَ القَدْرِ فِي الوِتْرِ ، مِنَ العَشْرِ الأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ » (رواه البخارى)
عشرہ اخیر اور لیلۃ القدر
حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: شب قدر کو تلاش کرو رمضان کی آخری دس راتوں میں سے طاق راتوں میں۔ (صحیح بخاری)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ شب قدر زیادہ تر عشرہ اخیر کی طاق راتوں میں سے کوئی ایک رات ہوتی ہے، یعنی اکیسویں یا تئیسویں یا پچیسویں یا ستائیسویں یا انتیسویں .... شب قدر کی اگر اس طرح تعین کر دی جاتی کہ وہ خاص فلاں رات ہے تو بہت سے لوگ بس اسی رات میں عبادت وغیرہ کا خاص اہتمام کیا کرتے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کو اس طرح مبہم رکھا کہ قرآن مجید میں ایک جگہ فرمایا گیا کہ قرآ ن شب قدر میں نازل ہوا۔ اور دوسری جگہ فرمایا گیا کہ قرآن کا نزول ماہ رمضان میں ہوا۔ س سے اشارہ ملا کہ وہ شب قدر رمضان کی راتوں میں سے کوئی رات تھی .... پھر رسول اللہ ﷺ نے مزید نشاندہی کی طور پر فرمایا کہ: رمضان کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں سے اس کا زیادہ امکان ہے، لہذا ان راتوں کا خاص اہتمام کیا جائے۔ اس مضمون کی حدیثیں حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کے علاوہ دوسرے صحابہ کرام ؓ سے بھی مروی ہیں .... اور بعض صحابہ ؓ کا خیال تھا کہ شب قدر عموماً رمضان کی ستائیسویں ہی ہوتی ہے۔
Top