Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (885 - 968)
Select Hadith
885
886
887
888
889
890
891
892
893
894
895
896
897
898
899
900
901
902
903
904
905
906
907
908
909
910
911
912
913
914
915
916
917
918
919
920
921
922
923
924
925
926
927
928
929
930
931
932
933
934
935
936
937
938
939
940
941
942
943
944
945
946
947
948
949
950
951
952
953
954
955
956
957
958
959
960
961
962
963
964
965
966
967
968
معارف الحدیث - کتاب الصوم - حدیث نمبر 907
عَنِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ ذَكَرَ رَمَضَانَ فَقَالَ : « لاَ تَصُومُوا حَتَّى تَرَوُا الْهِلَالَ ، وَلاَ تُفْطِرُوا حَتَّى تَرَوْهُ ، فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَاقْدُرُوا لَهُ » (رواه البخارى ومسلم)
رؤیتِ ہلال
حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے روایت کیا ہے کہ آپ ﷺ نے ایک موقع پر رمضان کا ذکر فرمایا، اس سلسلہ میں آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: رمضان کا روزہ اس وقت تک مت رکھو جب تک کہ چاند نہ دیکھ لو اور روزوں کا سلسلہ ختم نہ کرو جب تک شوال کا چاند نہ دیکھو لو، اور اگر (۲۹) کو چاند دکھائی نہ دے تو اس کا حساب پورا کرو (یعنی مہینے کو ۳۰ دن کا سمجھو) .... (صحیح بخاری و صحیح مسلم)
تشریح
شریعت اسلامی نے خاص اعمال و عبادات کے لیے جو مخصوص اوقات یا دن یا زمانے مقرر کئے ہیں ان کی تعیین میں اس بات کا خصوصیت سے لحاظ رکھا گیا ہے کہ اس وقت یا دن یا اس زمانہ کا جاننا پہچاننا کسی علم یا فلسفہ پر یا کسی آلہ کے استعمال پر موقوف نہ ہو، بلکہ ایک عامی اور بے پڑھا دیہاتی آدمی بھی مشاہدہ سے اس کو جان سکے۔ اسی طرح بند اور روزے کے اوقات سورج کے حساب سے مقرر کئے گئے۔ مثلاً فجر کا وقت صبح صادق سے لے کر طلوع آفتاب تک کا مقرر کیا گیا، ظہر کا وقت سورج کے نصف النہار سے ڈھل جانے کے بعد سے ایک مثل یا دو مثل سایہ ہو جانے تک اور عصر کا وقت اس کے بعد سے غروب آفتاب تک کا رکھا گیا، اسی طرح مغرب کا وقت غروب آفتاب کے بعد سے شفق کے رہنے تک اور عشاء کا شفق سے غائب ہو جانے کے بعد بتایا گیا۔ ایسا ہی روزہ کا وقت صبح صادق سے لے کر غروب آفتاب تک کا رکھا گیا .... ظاہر ہے کہ ان اوقات کو جاننے کے لیے کسی علم یا فلسفہ کی اور اور کسی آلہ کے استعمال کی ضرورت نہیں پڑتی۔ ہر آدمی اپنے مشاہدہ سے اس کو جان سکتا ہے، اور جس طرح عوام کی سہولت کے پیش نظر نماز اور روزہ کو ان اوقات کے لیے سورج کے طلوع و غروب اور اتار چڑھاؤ کو معیار اور نشان قرار دیا گیا، اسی طرح زکوٰۃ اور حج اور روزہ وغیرہ ان اعمال اور عبادات کے لیے جن کا تعلق مہینے یا سال سے ہے چاند کو معیار قرار دیا گیا، اور بجائے شمسی سال اور مہینوں کے قمری سال اور مہینوں کا اعتبار کیا گیا، کیوں کہ عوام اپنے مشاہدہ سے قمری مہینوں ہی کو جان سکتے ہیں۔ شمسی مہینوں کے آغاز پر کوئی ایسی علامت آسمان یا زمین پر ظاہر نہیں ہوتی جو خود دیکھ کر ہر عام آدمی سمجھ سکے کہ اب پہلا مہینہ ختم ہو کر دوسرا مہینہ شروع ہو گیا، ہر قمری مہینوں کا آغاز چونکہ چاند نکلنے سے ہوتا ہے اس لیے ایک ان پڑھ دیہاتی بھی آسمان پر نیا چاند دیکھ کر جان لیتا ہے کہ پچھلا مہینہ ختم ہو کر اب اگلا مہینہ شروع ہو گیا۔ بہر حال شریعت اسلامی نے مہینے اور سال کے سلسلے میں نظام قمری کا جو اعتبار کیا ہے اس کی ایک خاص حکمت عوام کی یہ سہولت بھی ہے .... رسول اللہ ﷺ نے جب ماہ رمضان کے روزوں کی فرضیت کا حکم سنایا، تو یہ بھی بتایا کہ رمضان کے شروع یا ختم کا ضابطہ اور معیار کیا ہے۔ آپ ﷺ نے بتایا کہ شعبان کے ۲۹ دن پورے ہونے کے بعد اگر چاند نظر آ جائے تو رمضان کے روزے شروع کر دو اور اگر ۲۹ویں کو چاند نظر نہ آئے تو مہینہ کے تیس دن پورے کر کے روزے شروع کرو، اور اسی طرح رمضان کے روزے ۲۹ یا ۳۰ رکھو .... پھر آپ ﷺ نے مختلف موقعوں پر رؤیت ہلال کے متعلق اور سب ضروری ہدایات دیں .... اس تمہید کے بعد مندرجہ ذیل حدیثیں پڑھئے:
Top