معارف الحدیث - کتاب الصوم - حدیث نمبر 911
عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ : إِنِّي رَأَيْتُ الْهِلَالَ ، فَقَالَ : « أَتَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ، قَالَ : نَعَمْ. أَتَشْهَدُ وَأَنِّ مُحَمَّدًا رَّسُولُ اللَّهِ؟ » قَالَ : نَعَمْ. قَالَ : « يَا بِلَالُ ، اَذِّنْ فِي النَّاسِ ، أَنْ يَّصُومُوا غَدًا » (رواه ابوداؤد والترمذى والنسائى وابن ماجه والدارمى)
خبر اور شہادت سے چاند کا ثبوت
حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ ایک بدوی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے بتایا کہ میں نے آج چاند دیکھا ہے (یعنی رمضان کا چاند) رسول اللہ ﷺ نے اس سے دریافت کیا: کیا تم لا الہ الا اللہ کی شہادت دیتے ہو؟ اس نے عرض کیا کہ: ہاں ً میں لا الہ الا اللہ کی شہادت دیتا ہوں۔ اس کے بعد آپ ﷺ نے فرمایا: اور کیا تم محمد الرسول اللہ کی شہادت دیتے ہو؟ اس نے کہا: ہاں! میں اس کی بھی شہادت دیتا ہوں (یعنی میں توحید و رسالت پر ایمان رکھتا ہوں، مسلمان ہوں اس تصدیق کے بعد رسول اللہ ﷺ نے حجرت بلال ؓ کو حکم دیا کہ لوگوں میں اس کا اعلان کر دو کہ کل سے روزے رکھیں) (سنن ابی داؤد، جامع ترمذی، سنن نسائی، سنن ابن ماجہ، مسند دارمی)

تشریح
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رؤیت ہلال کی شہادت یا اطلاع قبول کرنے کے لیے ضرور ہے کہ شہادت یا اطلاع دینے والا صاحب ایمان ہو، کیوں کہ وہی اس کی نزاکت اور اہمیت کو اور اس کی بھاری ذمہ داری کو محسوس کر سکتا ہے۔
Top