معارف الحدیث - کتاب الصوم - حدیث نمبر 914
عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ قَالَ مَنْ صَامَ اليَوْمَ الَّذِي يَشُكُّ فِيهِ النَّاسُ فَقَدْ عَصَى أَبَا القَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. (رواه ابوداؤد والترمذى والنسائى وابن ماجه والدارمى)
رمضان سے ایک دو دن پہلے روزہ رکھنے کی ممانعت
حضرت عمار بن یاسر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ: جس آدمی نےشک والے دن کا روزہ رکھا اس نے پیغمبر خدا ابو القاسم ﷺ کی نافرمانی کی۔ (سنن ابی داؤد، جامع ترمذی، سنن نسائی، سنن ابن ماجہ، مسند دارمی)

تشریح
" شک والے دن " سے مراد وہ دن ہے جس کے بارے میں شک ہو کہ یہ شاید رمضان کا دن ہو۔ مثلاً ۲۹ شعبان کو مطلع پر ابر یا غبار ہو اور چاند نظر نہ آئے تو اگلے دن کے بارے میں شک ہوتا ہے کہ شاید آج چاند ہو چکا ہو اور غبار یا ابر کی وجہ سے نظر نہ آیا ہو، اور اس لحاظ سے کل رمضان کا دن ہو ..... تو شریعت مین اس شک اور وہم کا اعتبار نہین ہے اور اس کی بناء پر اس دن روزہ رکھنے سے رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا ہے، اور جیسا کہ اوپر درج ہونے والی بعض احادیث سے معلوم ہو چکا، ایسی سورت میں شعبان کے ۳۰ دن پورے کرنے کا حکم دیا ہے۔
Top