معارف الحدیث - کتاب الصوم - حدیث نمبر 920
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ : « نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الوِصَالِ فِي الصَّوْمِ » فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ : إِنَّكَ تُوَاصِلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ، قَالَ : « وَأَيُّكُمْ مِثْلِي ، إِنِّي أَبِيتُ يُطْعِمُنِي رَبِّي وَيَسْقِينِىْ » (رواه البخارى ومسلم)
صوم وصال کی ممانعت
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے صوم وصال سے لوگوں کو منع فرمایا تو ایک صحابی نے آپ ﷺ سے عرض کیا: حضرت (ﷺ) آپ خود تو صوم وصال رکھتے ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: تم میں سے کون میری طرح ہے (یعنی اس بارے میں میرے ساتھ اللہ تعالیٰ کا خاص معاملہ ہے جو دوسروں کے ساتھ نہیں ہے اور و ہ یہ ہے) میری رات اس طرح گزرتی ہے کہ میرا رب مجھے کھلاتا پلاتا ہے (یعنی مجھے عالم غیب سے غذا ملتی ہے اس لیے اس معاملہ میں اپنے کو مجھ پر قیاس نہ کرو)۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
" صوم وصال " یہ ہے کہ بغیر افطار اور سحری کے مسلسل روزے رکھے جائین اور دنوں کی طرح راتیں بھی بلا کھائے پئے گزریں، چونکہ اس طرح کے روزے سخت مشقت اور ضعف کا باعث ہوتے ہین، اور اس کا قوی خطرہ ہوتا ہے کہ آدمی اتنا کمزور ہو جائے کہ دوسرے فرائض اور دوسری ذمہ داریوں کو ادا نہ کر سکے، اس لیے رسول اللہ ﷺ نے امت کو اس طرح روزے رکھنے سے منع فرمایا ہے، لیکن خود رسول اللہ ﷺ کا حال چونکہ یہ تھا کہ اس طرح روزے رکھنے سے آپ ﷺ کی صحت اور توانائی میں کوئی فرق نہیں آتا تھا اور آپ ﷺ کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک قسم کی غیر مادی غذا اور روحانی قوت ملتی رہتی تھی اس لیے آپ ﷺ خود ایسے روزے رکھتے تھے۔ تشریح ..... اس مضمون کی حدیثیں الفاظ کے خفیف فرق کے ساتھ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ، حضرت انس ؓ اور حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے بھی مروی ہیں۔ ان تمام روایات سے یہ بات ظاہر ہے کہ اس ممانعت کا مقصد اور منشاء یہی تھا کہ اللہ کے بندے مشقت اور تکلیف میں مبتلا ہوں اور ان کی صحتوں کو نقصان نہ پہنچے، بلکہ حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کی روایت میں تو یہ بات اور زیادہ صراحت کے ساتھ مذکور ہے، اس کے الفاظ یہ ہیں: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الوِصَالِ رَحْمَةٌ لَّهُمْ (بخارى ومسلم) رسول اللہ ﷺ نے ترحم اور شفقت کی بناء پر صوم وصال سے منع فرمایا ہے۔ اور آگے درج ہونے والی حضرت ابو سعید خدری ؓ کی حدیث سے معلوم ہو گا کہ آپ ﷺ نے صوم وصال کا شوق رکھنے والوں کو سحر تک کے وصال کی اجازت بھی دے دی تھی۔
Top