معارف الحدیث - کتاب الصوم - حدیث نمبر 921
عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الخُدْرِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : « لاَ تُوَاصِلُوا ، فَأَيُّكُمْ أَرَادَ أَنْ يُوَاصِلَ ، فَلْيُوَاصِلْ حَتَّى السَّحَرِ » ، قَالُوا : فَإِنَّكَ تُوَاصِلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ، قَالَ : « لَسْتُ كَهَيْئَتِكُمْ إِنِّي أَبِيتُ لِي مُطْعِمٌ يُطْعِمُنِي ، وَسَاقٍ يَسْقِينِىْ » (رواه البخارى)
صوم وصال کی ممانعت
حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ ﷺ ارشاد فرماتے تھے کہ: تم لوگ صوم وصا نہ رکھو اور جو کوئی (اپنے شوق اور دل کے داعیہ اور جذبہ کی بناء پر) صوم وصال رکھنا ہی چاہے تو وہ بس سحر تک رکھے (یعنی سحر سے سحر تک قریباً ۲۴ گھنٹے کا)۔ بعض صحابہ ؓ نے عرض کیا کہ: آپ خود تو صوم وصال رکھتے ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ: (اس معاملے میں) میرا حال تمہارا سا نہیں ہے، میں اس طرح رات گزارتا ہوں کہ ایک کھلانے والا مجھے کھلاتا ہے اور ایک پلانے والا مجھے پلاتا ہے۔ (صحیح بخاری)

تشریح
ان حدیثوں میں صوم وصال کی راتوں میں اللہ تعالیٰ کے کھلانے اور پلانے کا جو ذکر ہے اس کی کوئی وضاحت اور خاص صورت احادیث سے معلوم نہیں ہوتی، بعض حضرات نے اس سے یہ سمجھا ہے کہ آپ ﷺ کو صوم وصال میں خاص کر رات کے اوقات میں اللہ تعالیٰ کا جو خاص الخاص قرب حاصل ہوتا تھا اس سے آپ ﷺ کی روح اور قلب کو وہ طاقت اور توانائی ملتی تھی جو کھانے پینے کے قائم مقام ہو ج اتی تھی، اس کی تعبیر روحانی غذا سے بھی کی جا سکتی ہے .... اور بعض حضرات نے اس کا یہ مطلب سمجھا ہے کہ صوم وصال کی راتوں میں آپ ﷺ کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے جنت اور عالم غیب کے ماکولات و مشروبات کھلائے پلائے جاتے تھے .... لیکن یہ کھانا پینا اس عالم میں نہیں ہوتا تھا، اس وقت آپ کسی دوسرے عالم میں ہوتے تھے۔ ہم جیسے عوام خواب کے کھانے پینے میں غور کر کے اس کو سمجھ سکتے ہیں۔
Top