معارف الحدیث - کتاب الصوم - حدیث نمبر 922
عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : « إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ صَائِمًا ، فَلْيُفْطِرْ عَلَى التَّمْرِ ، فَإِنْ لَمْ يَجِدِ التَّمْرَ ، فَعَلَى الْمَاءِ فَإِنَّ الْمَاءَ طَهُورٌ » (رواه احمد وابوداؤد والترمذى وابن ماجه والدارمى)
افطار کے لیے کیا چیز بہتر ہے ؟
حضرت سلمان بن عامر سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: جب تم میں سے کسی کا روزہ ہو تو وہ کھجور سے افطار کرے، اگر کھجور نہ پائے تو پھر پانی ہی سے افطار کرے، اس لیے کہ پانی کو اللہ تعالیٰ نے طہور بنایا ہے۔ (مسند احمد، سنن ابی داؤد، جامع ترمذی، سنن ابن ماجہ، مسند دارمی)

تشریح
اہل عرب خاص طور سے اہل مدینہ کے لیے کھجور بہترین غذا تھی اور سہل الحصول اور ارشاں بھی تھی، کہ غربا اور فقراء بھی اس کو کھاتے تھے، اس لیے رسول اللہ ﷺ نے اس سے افطار کی ترغیب دی اور جس کو بروقت کھجور بھی نہ ملے اس کو پانی سے افطار کی ترغیب دی، اور اس کی یہ مبارک خصوصیت بتائی کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو طہور قرار دیا ہے۔ اس سے افطار کرنے میں ظاہر و باطن کی طہارت کی نیک فالی بھی ہے۔
Top