معارف الحدیث - کتاب الصوم - حدیث نمبر 966
عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ : دَخَلَ عَلَىَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيَّ ذَاتَ يَوْمٍ فَقَالَ : " هَلْ عِنْدَكُمْ شَيْءٌ؟ " فَقُلْنَا : لَا ، قَالَ : " فَإِنِّي إِذًا صَائِمٌ " ، ثُمَّ اَتَانَا يَوْمًا آخَرَ ، فَقُلْنَا : يَا رَسُولَ اللهِ أُهْدِيَ لَنَا حَيْسٌ فَقَالَ : أَرِنِيْهِ فَلَقَدْ أَصْبَحْتُ صَائِمًا ، فَأَكَلَ " (رواه مسلم)
نفلی روزہ توڑا بھی جا سکتا ہے
حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہ ﷺ میرے پاس تشریف لائے اور فرمایا: کیا تمہارے ہاں کھانے کے لیے اس وقت کچھ ہے؟ ہم نےعرض کیا کہ: اس وقت تو کچھ بھی نہیں ہے! آپ ﷺ نے فرمایا: تو اب ہم روزہ رکھتے ہیں .... پھر ایک اور دن آپ ﷺ تشریف لائے تو ہم نے عرض کیا کہ: آج ہمارے ہاں حنیس (خرما اور مکھن کا ملیدہ) ہدیہ آیا ہے، اس کو نوش فرما لیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: دکھاؤ! ہم نے آج روزے کی نیت کر لی تھی .... پھر آپ ﷺ نے اس میں سے نوش فرمایا اور روزہ نہیں رکھا۔ (صحیح مسلم)

تشریح
رمضان کا روزہ اگر بغیر عذر شرعی توڑ دیا جائے تو اس کا بہت بھاری کفارہ بھی ادا کرنا پڑتا ہے، جس کا تفصیلی بیان اپنے موقع پر گزر چکا ہے۔ لیکن نفلی روزہ رکھنے والا اگر چاہے تو توڑ بھی سکتا ہے، اس پر کفارہ واجب نہیں ہو گا اور وہ گناہ گار بھی نہیں ہو گا .... رسول اللہ ﷺ نے کبھی کبھی خود ایسا کیا ہے، اور دوسروں کو بھی یہ مسئلہ بتلایا ہے۔ تشریح ..... اس حدیث سے دو باتیں معلوم ہوئیں: ایک یہ کہ نفلی روزے کی نیت دن میں بھی کی جا سکتی ہے، اور دوسری یہ کہ نفلی روزے کی نیت کر لینے کے بعد اگر رائے بدل جائے تو اس کو توڑا بھی جا سکتا ہے .... اگلی حدیثوںسے یہ بات اور زیادہ صراحت کے ساتھ معلوم ہو گی۔
Top