معارف الحدیث - کتاب الحج - حدیث نمبر 1000
عَنْ جَابِرٍ قَالَ : « أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا قَدِمَ مَكَّةَ أَتَى الْحَجَرَ فَاسْتَلَمَهُ ، ثُمَّ مَشَى عَلَى يَمِينِهِ ، فَرَمَلَ ثَلَاثًا وَمَشَى أَرْبَعًا »
حج کے اہم افعال و ارکان: مکہ میں داخلہ اور پہلا طواف
حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ مکہ پہنچے تو سب سے پہلے حجر اسود پر آئے اور اس کا استلام کیا، پھر آپ نے داہنی طرف طواف کیا، جس میں پہلے تین چکروں میں آپ نے رمل کیا، اور اس کے بعد چار چکروں میں آپ چار چکروں میں آپ اپنی عادی رفتار سے چلے۔ (صحیح مسلم)

تشریح
ہر طواف حجر اسود کے استلام سے شروع ہوتا ہے، استلام کا مطلب ہے حجر اسود کو چومنا یا اس پر اپنا ہاتھ رکھ کر یا ہاتھ اس کی طرف کر کے اپنے اس ہاتھ ہی کو چوم لینا۔ بس یہ استلام کر کے طواف شروع کیا جاتا ہے، اور ہر طواف میں خانہ کعبہ کے سات چکر لگائے جاتے ہیں۔ رمل ایک خاص انداز کی چال کو کہتے ہیں جس میں طاقت و قوت کا اظہار ہوتا ہے۔ روایات میں ہے کہ ۷؁ھ میں جب رسول اللہ ﷺ صحابہ کرام ؓ کی ایک بڑی جماعت کے ساتھ عمرہ کے لیے مکہ معظمہ پہنچے تو وہاں کے لوگوں نے آپس میں کہا کہ یثرب یعنی مدینہ کی آب و ہوا کی خرابی اور بخار وغیرہ وہاں کی بیماریوں نے ان لوگوں کو کمزور اور دبلا پتلا کر دیا ہے۔ رسول اللہ ﷺ کو جب یہ بات پہنچی تو آپ نے حکم دیا کہ طواف کے پہلے تین چکروں میں رمل کی چال چلی جائے، اور اس طرح طاقت و قوت کا مظاہرہ کیا جائے، چنانچہ اسی پر عمل کیا گیا ..... لیکن اللہ تعالیٰ کو اس وقت کی یہ ادا ایسی پسند آئی کہ اس کو مستقل سنت قرار دے دیا گیا۔ اب یہی طریقہ جاری ہے کہ حج یا عمرہ کرنے والا جو پہلا طواف کرتا ہے جس کے بعد اس کو صفا، مروہ کے درمیان سعی بھی کرنی ہوتی ہے۔ اس کے پہلے تین چکروں مین رمل کیا جاتا ہے، اور باقی چار چکر اپنی عادی رفتار سے کئے جاتے ہیں۔
Top