معارف الحدیث - کتاب الحج - حدیث نمبر 1004
عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لاَ نَذْكُرُ إِلَّا الحَجَّ ، فَلَمَّا كُنَّا بِسَرِفَ طَمِثْتُ ، فَدَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَبْكِي ، فَقَالَ : « لَعَلَّكِ نُفِسْتِ؟ » قُلْتُ : نَعَمْ ، قَالَ : « فَإِنَّ ذَلِكِ شَيْءٌ كَتَبَهُ اللَّهُ عَلَى بَنَاتِ آدَمَ ، فَافْعَلِي مَا يَفْعَلُ الحَاجُّ ، غَيْرَ أَنْ لاَ تَطُوفِي بِالْبَيْتِ حَتَّى تَطْهُرِي » (رواه البخارى ومسلم)
حج کے اہم افعال و ارکان: مکہ میں داخلہ اور پہلا طواف
حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے کہ ہم لوگ (حجۃ الوداع والے سفر میں) رسول اللہ ﷺ کے ساتھ مدینہ سے چلے۔ ہماری زبانوں پر بس حج ہی کا ذکر تھا، یہاں تک کہ جب (مکہ کے بالکل قریب) مقام سرف پر پہنچے (جہاں سے مکہ صرف ایک منزل رہ جاتا ہے) تو میرے وہ دن شروع ہو گئے جو عورتوں کو ہر مہینے آتے ہیں ..... رسول اللہ ﷺ (خیمہ) میں تشریف لائے تو آپ نے دیکھا کہ میں بیٹھی رو رہی ہوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: شاید تمہارے ماہواری ایام شروع ہو گئے ہیں؟ .... میں نے عرض کیا کہ: ہاں! یہی بات ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: (رونے کی کیا بات ہے) یہ تو ایسی چیز ہے جو اللہ نے آدمؑ کی بیٹیوں (یعنی سب عورتوں) کے ساتھ لازم کر دی ہے، تم وہ سارے عمل کرتی رہو جو حاجیوں کو کرنے ہوتے ہیں سوائے اس کے کہ بیت اللہ کا طواف اس وقت تک نہ کرو جب تک اس سے پاک صاف نہ ہو جاؤ ..... (صحیح بخاری و صحیح مسلم)
Top