معارف الحدیث - کتاب الحج - حدیث نمبر 1007
عَنِ ابْنَ عَبَّاسٍ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : « لَيَأْتِيَنَّ هَذَا الْحَجَرُ ، يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَهُ عَيْنَانِ يُبْصِرُ بِهِمَا ، وَلِسَانٌ يَنْطِقُ بِهِ ، يَشْهَدُ عَلَى مَنِ اسْتَلَمَهُ ، بِحَقٍّ » (رواه الترمذى وابن ماجه والدارمى)
حجر اسود
حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حجر اسود کے بارے میں فرمایا: خدا کی قسم! قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کو نئی زندگی دے کر اس طرح اٹھائے گا کہ اس کی دو آنکھیں ہوں گی جن سے وہ دیکھے گا، اور زبان ہو گی جس سے وہ بولے گا، اور جن بندوں نے اس کا استلام کیا ہو گا ان کے حق میں سچی شہادت دے گا۔ (جامع ترمذی، سنن ابن ماجہ، سنن دارمی)

تشریح
حجر اسود دیکھنے میں پتھر کا ایک ٹکڑا ہے، لیکن اس میں ایک روحانیت ہے اور وہ ہر اس شخص کو پہچانتا ہے جو اللہ تعالیٰ کی نسبت سے ادب اور محبت کے ساتھ اس کو بلا واسطہ یا بالواسطہ چومتا ہے اور اس کا استلام کرتا ہے، قیامت میں اللہ تعالیٰ اوس کو ایک دیکھنے اور بولنے والی ہستی بنا کر کھڑا کرے گا اور وہ ان بندوں کے حق میں شہادت دے گا جو اللہ کے حکم کے مطابق عاشقانہ اور نیاز مندانہ شان کے ساتھ اس کا استلام کرتے تھے۔
Top