معارف الحدیث - کتاب الحج - حدیث نمبر 1013
عَنْ طَلْحَةَ بن عبيد الله بن كريز أن رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : مَا رَأَى الشَّيْطَانُ يَوْمًا هُوَ فِيهِ أَصْغَرُ ، وَلَا أَدْحَرُ ، وَلَا أَحْقَرُوَلَا أَغْيَظُ مِنْهُ فِىْ يَوْمِ عَرَفَةَ ، وَمَا ذَاكَ اِلَّا لِمَا يَرَى مِنْ تَنَزُّلِ الرَّحْمَةِ وَتَجَاوُزِ اللهِ عَنِ الذُّنُوبِ الْعِظَامِ. (رواه مالك مرسلا)
وقوف عرفہ کی اہمیت اور فضیلت
طلحہ بن عبیداللہ بن کریز (تابعی) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: شیطان کسی دن بھی اتنا ذلیل خوار، اتنا دھتکارا اور پھٹکارا ہوا اور اتنا جلا بھنا ہوا نہیں دیکھا گیا جتنا کہ وہ عرفہ کے دن ذلیل و خوار رو سیاہ اور جلا بھنا دیکھا جاتا ہے اور یہ صرف اس لیے کہ وہ اس دن کی رحمت کو (موسلا دھار) برستے ہوئے اور بڑے بڑے گناہوں کی معافی کا فیصلہ ہوتے ہوئے دیکھتا ہے (اور یہ اس لعین کے لیے ناقابل برداشت ہے)۔ (موطا امام مالک مرسلاً)

تشریح
عرفات کے مبارک میدان میں ذی الحجہ کی نویں تاریخ کو، جو رحمتوں اور برکتوں کے نزول کا خاص دن ہے جب ہزاروں یا لاکھوں کی تعداد میں اللہ کے بندے فقیروں، محتاجوں کی صورت بنا کر جمع ہوتے ہین اور اس کے حضور میں اپنے اور دوسروں کے لیے مغفرت اور رحمت کے لیے دعائیں اور آہ و زاری کرتے ہین اور اس کے سامنے روتے اور گڑگڑاتے ہیں تو لا محالہ ارحم الراحمین کی رحمت کا اتھاہ سمندر جوش میں آ جاتا ہے، اور پھر وہ اپنی شان کریمی کے مطابق گناہ گار بندوں کی مغفرت اور جہنم سے رہائی و آزادی کے وہ عظیم فیصلے فرماتا ہے کہ شیطان بس جل بھن کے رہ جاتا ہے اور اپنا سر پیٹ لیتا ہے۔
Top