معارف الحدیث - کتاب الحج - حدیث نمبر 1020
عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ ، قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : « مَنْ ضَحَّى مِنْكُمْ فَلاَ يُصْبِحَنَّ بَعْدَ ثَالِثَةٍ وَفِي بَيْتِهِ مِنْهُ شَيْءٌ » فَلَمَّا كَانَ العَامُ المُقْبِلُ ، قَالُوا : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، نَفْعَلُ كَمَا فَعَلْنَا عَامَ المَاضِي؟ قَالَ : « كُلُوا وَأَطْعِمُوا وَادَّخِرُوا ، فَإِنَّ ذَلِكَ العَامَ كَانَ بِالنَّاسِ جَهْدٌ ، فَأَرَدْتُ أَنْ تُعِينُوا فِيهِمْ » (رواه البخارى ومسلم)
قربانی
حضرت سلمہ بن الاکوع ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے (ایک سال عیدالاضحیٰ کے موقع پر) ہدایت فرمائی کہ تم میں سے جو کوئی قربانی کرے تو (اس کا گوشت بس تین دن تک کھا سکتا ہے) تیسرے دن کے بعد اس کے گھر میں اس قربانی کے گوشت میں سے کچھ بھی باقی نہیں رہنا چاہیے ..... پھر جب اگلا سال آیا تو لوگوں نے دریافت کیا: کیا ہم اس سال بھی ایسا کریں جیسا کہ گزشتہ سال آپ ﷺ کی ہدایت کے مطابق ہم نے کیا تھا؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا: (نہیں! اس سال تین دن والی وہ پابندی نہیں ہے بلکہ اجازت ہے کہ جب تک چاہو) کھاؤ، کھلاؤ اور محفوظ رکھو۔ گزشتہ سال وہ ہدایت اس لیے دی گئی تھی کہ عوام کو (غذا کی کمی اور تنگدستی کی وجہ سے) کھانے پینے کی تکلیف تھی اس لیے میں نے چاہا کہ قربانی کے گوشت سے تم ان کی پوری مدد کرو (اس لیے میں نے عارضی اور وقتی طور پر وہ حکم دیا تھا، اب جب کہ وہ ضرورت باقی نہیں رہی تمہارے لیے کھانے کھلانے اور محفوظ رکھنے کی پوری گنجائش ہے)۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)
Top