معارف الحدیث - کتاب الحج - حدیث نمبر 1021
عَنْ نُبَيْشَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : « إِنَّا كُنَّا نَهَيْنَاكُمْ عَنْ لُحُومِهَا أَنْ تَأْكُلُوهَا فَوْقَ ثَلَاثٍ لِكَيْ تَسَعَكُمْ ، فَقَدْ جَاءَ اللَّهُ بِالسَّعَةِ فَكُلُوا وَادَّخِرُوا وَاتَّجِرُوا ، أَلَا وَإِنَّ هَذِهِ الْأَيَّامَ أَيَّامُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ وَذِكْرِ اللَّهِ » (رواه ابوداؤد)
قربانی
نبیشہ ہذلی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے (عیدالاضحیٰ کے موقع پر فرمایا) پہلے ہم نے قربانیوں کا گوشت تین دن سے زیادہ کھانے کی ممانعت کر دی تھی، اور یہ پابندی اس لیے لگائی گئی تھی کہ سب لوگوں کو گوشت اچھی طرح مل جائے، اب اللہ تعالیٰ کا فضل ہے (وہ تنگدستی اور فقر و فاقہ والی بات اب نہیں رہی ہے بلکہ) اللہ کے کرم سے لوگ اب خوشحال ہیں، اس لیے (اب وہ پابندی نہیں ہے) اجازت ہے، لوگ کھائیں اور محفوظ رکھیں، اور قربانی کا ثواب بھی حاصل کریں ..... یہ دن کھانے پینے کے اور اللہ کی یاد کے ہیں۔ (سنن ابی داؤد)

تشریح
جیسا کہ ان دونوں حدیثوں سے معلوم ہوا قربانی کے گوشت کے بارے میں اجازت ہے کہ جب تک چاہیں کھائیں اور رکھیں۔ اور آخری حدیث کے آخری جملہ سے معلوم ہوا کہ ایام تشریق میں بندوں کا کھانا پینا بھی اللہ تعالیٰ کو محبوب ہے، گویا یہ دن اللہ تعالیٰ کی طرف سے بندوں کی ضیافت کے دن ہیں، لیکن اس کھانے پینے کے ساتھ اللہ کی یاد اور اس کی تکبیر و تمجید تقدیس و توحید سے بھی زبان تر رہنی چاہیے ..... اس کی آمیزش کے بغیر اللہ کے بندوں کے لیے ہر چیز بے ذائقہ ہے۔ اللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَاللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ وَلِلَّهِ الْحَمْدُ
Top