معارف الحدیث - کتاب الحج - حدیث نمبر 1022
عَنِ بْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ « لَمْ يَرْمُلْ فِي السَّبْعِ ، الَّذِي أَفَاضَ فِيهِ » (رواه ابوداؤد وابن ماجه)
طوافِ زیارت اور طوافِ وداع
حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے طواف زیارت کے سات چکروں میں رمل نہیں کیا (یعنی پورا طواف عادی رفتار سے کیا)۔ (سنن ابی داؤد، سنن ابن ماجہ)

تشریح
حج کے اعمال و مناسک اور ان کی ترتیب سے جیسا کہ سمجھا جا سکتا ہے اس کا اہم مقصد بیت اللہ کی تعظیم و تکریم اور اس کے ساتھ اپنی وابستگی کا اظہار ہے جو ملت ابراہیمیؑ کا خاص شعار ہے ...... اس لیے جیسا کہ پہلے بھی ذکر کیا جا چکا ہے مکہ معظمہ میں حاضری کے بعد حج کا سب سے پہلا عمل طواف ہی کرنا ہوتا ہے، یہاں تکک کہ مسجد حرام میں داخل ہو کر پہلے تحیۃ المسجد بھی نہیں پڑھی جاتی، بلکہ طواف پہلے کیا جاتا ہے، اور دوگانہ طواف اس کے بعد پڑھا جاتا ہے ...... حاجی کے اس پہلے طواف کا معروف اصطلاحی نام ہی " طواف قدوم " ہے، (یعنی حاضری کا طواف)۔ اس کے متعلق احادیث پہلے گزر چکی ہیں۔ اس کے بعد ۱۰ ذی الحجہ کو قربانی اور حلق سے فارغ ہونے کے بعد ایک طواف کا حکم ہے، اس کا معروف اصطلاحی نام " طواف زیارۃ " ہے۔ یہ وقوف عرفات کے بعد حج سب سے اہم رکن ہے ..... پھر حج سے فارغ ہونے کے بعد جب حاجی مکہ معظمہ سے اپنے وطن واپس ہونے لگے تو حکم ہے کہ وہ آخری وداعی کر کے واپس ہو، اور اس کے سفر حج کا آخری عمل بھی طواف ہی ہو، اس کا معروف اصلاحی نام طواف وداع اور طواف رخصت ہے ..... ان دونوں طوافوں سے متعلق چند حدیثیں ذیل میں پڑھئے! تشریح ..... پہلے گزر چکا ہے کہ حاجی جب مکہ معظمہ حاضر ہو کر پہلا طواف کرے (جس کے بعد اس کو صفا و مروہ کے درمیان سعی بھی کرنی ہو گی) تو اس طواف کے پہلے تین چکروں میں وہ رمل کرے گا۔ حجۃ الوداع میں رسول اللہ ﷺ اور آپ ﷺ کے تمام صحابہ نے ایسا ہی کیا تھا، اس کے بعد ۱۰ ذی الحجہ کو آپ ﷺ نے منیٰ سے مکہ معظمہ آ کر طواف کیا اس میں آپ ﷺ نے رمل نہیں کیا، جیسا کہ حضرت عبداللہ بن عباس ؓ کی اس حدیث میں تصریح ہے۔
Top