معارف الحدیث - کتاب الحج - حدیث نمبر 1023
عَنْ عَائِشَةَ ، وَابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : « أَخَّرَ طَوَافَ الزِّيَارَةِ ، إِلَى اللَّيْلِ » (رواه الترمذى وابوداؤد وابن ماجه)
طوافِ زیارت اور طوافِ وداع
حضرت عائشہ صدیقہ ؓ اور حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے طواف زیارت کو موخر کیا (یعنی اس کی تاخیر کی اجازت دے دی) دسویں ذی الحجہ کی رات تک۔ (جامع ترمذی، سنن ابی داؤد، سنن ابن ماجہ)

تشریح
حدیث کا مطلب یہ ہے کہ طواف زیارت کے لیے افضل دن یوم النحر (عیدالاضحیٰ) کا دن ہے، لیکن رسول اللہ ﷺ نے اجازت دی ہے کہ اس دن کے ختم ہونے کے بعد رات میں بھی وہ کیا جا سکتا ہے اور اس رات کا طواف بھی افضلیت کے لحاظ سے ۱۰ ذی الحجہ ہی کا طواف شمار ہو گا .... عام عربی قاعدے کے مطابق رات کی تاریخ اگلے دن والی تاریخ ہوتی ہے اور ہر رات اگلے دن کے ساتھ لگتی ہے، لیکن حج کے مناسک اور احکام میں بندوں کی سہولت کے لیے اس کے برعکس قاعدہ مقرر کیا گیا ہے اور ہر دن کے بعد والی رات کو اس دن کے ساتھ جوڑ دیا گیا ہے، اسی بناء پر جو طواف ۱۰ ذی الحجہ کا دن گزرنے کے بعد رات میں کیا جائے گا وہ ۱۰ ذی الحجہ ہی میں شمار ہو گا، اگرچہ عام قاعدے کے لحاظ سے وہ ۱۱ ذی الحجہ کی رات ہے۔
Top