معارف الحدیث - کتاب الحج - حدیث نمبر 1026
عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، قَالَتْ : « أَحْرَمْتُ مِنَ التَّنْعِيمِ بِعُمْرَةٍ فَدَخَلْتُ فَقَضَيْتُ عُمْرَتِي وَانْتَظَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْأَبْطَحِ حَتَّى فَرَغْتُ ، وَأَمَرَ النَّاسَ بِالرَّحِيلِ » ، قَالَتْ : « وَأَتَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيْتَ فَطَافَ بِهِ ثُمَّ خَرَجَ » (رواه ابوداؤد)
طوافِ زیارت اور طوافِ وداع
حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے کہ حجۃ الوداع کے سفر میں قیام مکہ کی اس آخری رات میں جس میں مدینہ کی طرف واپسی ہونے والی تھی) میں نے مقام تنعیم جا کر عمرہ کا احرام باندھا، اور عمرہ کے ارکان (طواف، سعی وغیرہ) ادا کئے اور رسول اللہ ﷺ نے (منیٰ اور مکہ کی درمیان) مقام ابطح میں میرا انتظار فرمایا۔ جب میں عمرہ سے فارغ ہو چکی تو آپ نے لوگوں کو کوچ کرنے کا حکم دیا اور آپ طواف وداع کے لیے بیت اللہ کے پاس آئے اور طواف کیا، اور اسی وقت مکہ سے مدینہ کی طرف چل دئیے۔

تشریح
حضرت عائشہ صدیقہ ؓ جب حجۃ الوداع کے سفر میں مدینہ سے روانہ ہوئی تھیں تو آ نے تمتع کا ارادہ کیا تھا اور اس وجہ سے عمرہ کا احرام باندھا تھا لیکن جب مکہ معظمہ کے قریب پہنچیں، تو (جیسا کہ پہلے گزر چکاہے) خاص ایام شروع ہو گئے جس کی وجہ سے وہ عمرہ کا طواف وغیرہ کچھ بھی نہ کر سکیں اور رسول اللہ ﷺ کی ہدایت کے مطابق آپ نے عمرہ ترک کر کے ۸ ذی الحجہ کو حج کا احرام باندھ لیا، اور آپ کے ساتھ پورا حج کیا۔ ۱۳ ذی الحجہ کو جمرات کی رمی کر کے جب رسول اللہ ﷺ منی سے واپس ہوئے تو آ نے ابطح میں قیام فرمایا اور رات وہیں بسر کرنے کا فیصلہ کیا۔ اسی رات میں آپ نے حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کو ان کے بھائی عبدالرحمٰن بن ابی بکر کے ساتھ بھیجا کہ حدود حرم سے باہر تنعیم جا کر وہاں سے عمرہ کا احرام باندھیں ار عمرہ سے فارغ ہو کر آ جائیں، اس حدیث میں اس واقعہ کا ذکر ہے۔ حضرت عائشہ صدیقہ ؓ جب عمرہ سے فارغ ہو کے آئیں تو آپ نے قافلے کو کوچ کرنے کا حکم دیا، قافہ ابطح سے مسجد حرام آیا، آپ نے اور آپ کے اصحاب کرام ؓ نے سحر میں طواف وداع کیا اور اسی وقت مدینہ کے لیے روانہ ہو گئے۔ حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کا یہ عمرہ اس عمرہ کی قضا تھا جو احرام باندھنے کے باوجود نہ کر سکی تھیں۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ طواف وداع مکہ معظمہ سے روانگی ہی کے وقت کیا جائے۔
Top