معارف الحدیث - کتاب الحج - حدیث نمبر 1027
عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ : " كُنْتُ أَطُوفُ مَعَ أَبِي عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ فَرَأَيْتُ قَوْمًا قَدِ الْتَزَمُوا الْبَيْتَ , فَقُلْتُ لَهُ : انْطَلِقْ بِنَا نَلْتَزِمِ الْبَيْتَ مَعَ هَؤُلَاءِ , فَقَالَ : أَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ , فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ طَوَافِهِ الْتَزَمَ مَا بَيْنَ الْبَابِ وَالْحَجَرِ , قَالَ : هَذَا وَاللهِ الْمَكَانُ الَّذِي رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْتَزَمَهُ " (رواه البيهقى بهذا اللفظ)
طواف کے بعد ملتزم سے چمٹنا اور دعا کرنا
عمرو بن شعیب اپنے والد شعیب سے روایت ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ میں اپنے دادا عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓ کے ساتھ طواف کر رہا تھا، میں نے کچھ لوگوں کو دیکھا کہ وہ بیت اللہ سے چمٹ رہے ہیں تو میں نے اپنے دادا (حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ) سے عرض کیا کہ ہم کو یہاں لے چلئے ان لوگوں کے ساتھ ہم بھی ان کی طرح بیت اللہ سے چمٹ جائیں؟ انہوں نے فرمایا کہ: میں خدا کی پناہ مانگتا ہوں مردود شیطان سے (مطلب غالباً یہ تھا کہ اگر میں طواف کے درمیان ان لوگوں کی طرح ملتزم کی خاص جگہ کا لحاظ کئے بغیر بیت اللہ کی کسی دیوار سے چمٹ جاؤں تو یہ خلاف سنت اور غلط کام ہو گا اور اس سے خدا راضی نہیں ہو گا بلکہ شیطان راضی ہو گا اور میں اس مردود سے خدا کی پناہ مانگتا ہوں ..... شعیب کہتے ہیں کہ) پھر جب میرے دادا طواف سے فارغ ہو گئے تو دیوار کعبہ کے خاص اس حصہ پر آئے جو باب کعبہ اور حجر اسود کے درمیان ہے (جس کو ملتزم کہتے ہیں) اور مجھ سے فرمایا: خدا کی قسم! یہی وہ جگہ ہے جس سے رسول اللہ ﷺ چمٹ گئے تھے۔ (سنن بیہقی)

تشریح
خانہ کعبہ کی دیوار کا قریباًٍ دو گز کا جو حصہ حجر اسود اور باب کعبہ کے درمیان ہے وہ ملتزم کہلاتا ہے۔ حج کے مسنون اعمال میں سے یہ بھی ہے کہ اگر موقع ملے تو طواف کے بعد اس ملتزم سے چمٹ کر دعا کی جائے۔ مندرجہ ذیل احادیث سے معلوم ہو گا کہ رسول اللہ ﷺ نے حجۃ الوداع میں ایسا ہی کیا تھا: اور سنن ابی داؤد کی روایت میں ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمرو ملتزم سے اس طرح چمٹ گئے کہ اپنا سینہ اور اپنا چہرہ اس سے لگا دیا اور ہاتھ بھی پوری طرح پھیلا کے اس پہ رکھ دئیے، اور فرمایا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا تھا۔ تشریح ..... اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ملتزم سے چمٹنے والا یہ عمل طواف کے بعد ہونا چاہیے اور اس کی خاص جگہ ملتزم ہی ہے۔ اللہ کے دیوانوں کو اس میں جو کیفیت نصیب ہوتی ہے وہ بس انہی کا حصہ ہے اور حج کی خاص الخاص کیفیات میں سے ہے۔
Top