معارف الحدیث - کتاب الحج - حدیث نمبر 1046
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : « مَا بَيْنَ بَيْتِي وَمِنْبَرِي ، رَوْضَةٌ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ. وَمِنْبَرِي عَلَى حَوْضِي » . (رواه البخارى ومسلم)
مسجد نبوی ﷺ کی عظمت و فضیلت
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان کی جگہ جنت کے باغوں میں سے ایک باغیچہ ہے، اور میرا منبر میرے حوض کوثر پر ہے۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
مسجد نبوی ﷺ میں جس جگہ رسول اللہ ﷺ کا منبر مبارک تھا جس پر رونق افروز ہو کر آپ ﷺ خطبات دیتے تھے (اور وہ جگہ اب بھی معلوم اور متعین ہے، آپ ﷺ نے فرمایا: کہ منبر کی اس جگہ اور آپ ﷺ کے حجرہ شریفہ کے درمیان جو قطعہ زمین ہے وہ اللہ تعالیٰ کی رحمتوں اور عنایتوں کا خاص مورد اور محل ہے اور اس کی وجہ سے وہ گویا جنت کے باغوں میں سے ایک باغیچہ ہے اور اس لیے اس کا مستحق ہے کہ اللہ کی رحمت اور جنت کے طالبوں کو اس کے ساتھ جنت کی سی دلچسپی ہو۔ اور کہا جا سکتا ہے کہ اللہ کا جو بندہ ایمان و اخلاص کے ساتھ اللہ کی رحمت اور جنت کا طالب بن کر اس قطعہ ارض میں آیا وہ گویا جنت کے ایک باغیچہ میں آ گیا اور آخرت میں وہ اپنے کو جنت کے ایک باغیچہ ہی میں پائے گا۔ حدیث کے آخر میں آپ ﷺ نے فرمایا: " میرا منبر میرے حوض کوثر پر ہے " اس کا مطلب بظاہر یہ ہے کہ آخرت میں حوض کوثر پر میرا منبر ہو گا اور جس طرح اس دنیا میں اس منبر سے میں اللہ کے بندوں کو اس کی ہدایت پہنچاتا ہوں اور پیغام سناتا ہوں اسی طرح آخرت میں اس منبر پر جو حوض کوثر پر میرا نصب ہو گا اس خداوندی ہدایت کے قبول کرنے والوں کو رحمت کے جام پلاؤں گا، پس جو کوئی قیامت کے دن کے لیے آب کوثر کا طالب ہو وہ آگے بڑھ کر اس منبر پر سے دئیے جانے والے پیغام ہدایت کو قبول کرے اور اس دنیا میں اس کو اپنی روحانی غذا بنائے۔
Top