معارف الحدیث - کتاب الحج - حدیث نمبر 1048
عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ حَجَّ فَزَارَ قَبْرِي بَعْدَ مَوْتِي كَانَ كَمَنْ زَارَنِي فِي حَيَاتِي ". (رواه البيهقى فى شعب الايمان والطبرانى فى الكبير والاوسط)
زیارتِ روضہ مطہرہ
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس نے حج کیا اور اس کے بعد میری قبر کی زیارت میری وفات کے بعد، تو وہ (زیارت کی سعادت حاصل کرنے میں) انہی لوگوں کی طرح ہے جنہوں نے میری حیات میں میری زیارت کی۔ (شعب الایمان للبیہقی، معجم کبیر و اوسط للطبرانی)

تشریح
رسول اللہ ﷺ کا اپنی قبر مبارک میں بلکہ تمام انبیااء علیہم السلام کا اپنی منور قبور میں زندہ ہونا جمہور امت کے مسلمات میں سے ہے، اگرچہ حیات کی نوعیت میں اختلاف ہے اور روایات اور خواص امت کے تجربات سے یہ بھی ثابت ہے کہ جو امتی قبر پر حاضر ہو کر سلام عرض کرتے ہیں آپ ان کا سلام سنتے ہیں اور جواب دیتے ہیں، ایسی صورت میں بعد وفات آپ کی قبر پر حاضر ہونا اور سلام عرض کرنا ایک طرح سے آپ کی خدمت میں حاضر ہونے اور بالمشافہ سلام کا شرف حاصل کرنے ہی کی ایک صورت ہے، اور بلا شبہ ایسی سعادت ہے کہ اہل ایمان ہر قیمت پر اس کو حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ اگرچہ روضہ نبوی ﷺ کی زیارت حج کا کوئی رکن یا جز نہیں ہے، لیکن قدیم سے امت کا یہ تعامل چلا آ رہا ہے کہ خاص کر دور دراز علاقوں کے مسلمان جب حج کو جاتے ہیں تو روضہ پاک کی زیارت اور وہاں صلوٰۃ و سلام کی سعادت بھی ضرور حاصل کرتے ہیں۔ اسی لیے حدیث کے بہت سے مجموعوں میں کتاب الحج کے آخر میں زیارتِ نبوی ﷺ کی حدیثیں بھی درج کی گئی ہیں، اسی دستور کی پیروی کرتے ہوئے کتاب الحج کے اس سلسلہ کو ہم بھی زیارت نبوی ﷺ ہی کی حدیثوں پر ختم کرتے ہیں۔
Top