معارف الحدیث - کتاب الحج - حدیث نمبر 1049
عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ زَارَ قَبْرِي وَجَبَتْ لَهُ شَفَاعَتِي ". (رواه ابن خزيمه فى صحيحه والدار قطنى والبيهقى)
زیارتِ روضہ مطہرہ
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس نے میری قبر کی زیارت کی اس کے لیے میری شفاعت واجب ہو گی۔ (صحیح ابن خزیمہ، سنن دار قطنی، شعب الایمان للبیہقی)

تشریح
اس سلسلہ " معارف الحدیث " کی جلد اول میں وہ حدیثیں درج ہو چکی ہیں جن میں فرمایا گیا ہے کہ جب تک ایک امتی کو رسول اللہ ﷺ کی محبت اللہ تعالیٰ کے سوا دنیا کی ہر چیز سے (حتیٰ کے اپنے ماں باپ، اہل و عیال اور خود اپنی ذات سے بھی) زیادہ نہ ہو اس وقت تک اس کو ایمان کی حقیقت و لذت حاصل نہیں ہو سکتی ..... اور روضہ اقدس نبوی ﷺ کی زیارت بلا شبہ اس محبت کے لازمی تقاضوں میں سے ہے، اور گویا اس کی ایک عملی صورت ہے۔ عربی شاعر نے کہا ہے ؎ امر (1) على الديار ديار ليلى أقبل ذا الجدار و ذا الجدارا وما حب الديار شغف قلبى و لكن حب من سكن الديارا علاوہ ازیں زیارت کے وقت زائر کے قلب مومن کی جو کیفیت ہوتی ہے اور جوار نبوی ﷺ کی برکت ہے ایمانی عہد کی تجدید، گنوہوں پر ندامت و شرمساری، انابت الی اللہ اور توبہ و استغفار کی جو لہریں اس وقت اس کے قلب میں اٹھتی ہیں اور محبت نبوی ﷺ کے جو جذبات موجزن ہوتے ہیں اور محبت و ندامت کے ملے جلے جذبات آنکھوں سے جو آنسو گراتے ہیں ان میں سے ہر چیز ایسی ہے جو شفاعت نبوی ﷺ بلکہ مغفرت خداوندی کو بھی واجب کر دیتے ہے، اس لیے اس میں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں کہ روضہ اقدس نبوی کے ہر صاحب ایمان زائر کو ان شاء اللہ ضرور شفاعت نبوی ﷺ نصیب ہو گی .... ہاں اگر بدنصیبی سے کوئی " زائر " ایسا ہے جس کے قلب کو ان کیفیات و جذبات اور ان واردات میں سے کچھ بھی نصیب نہیں ہوتا تو سمجھنا چاہیے کہ اس کا قلب دولت ایمانی سے خالی ہے پھر اس کی زیارت حقیقی زیارت نہیں صرف صورت زیارت ہے، اور اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے ہاں کسی عمل کی بھی صرف صورت معتبر نہیں۔ رسول اللہ ﷺ کی قبر مبارک کی زیارت کے جن منافع اور برکات و مصالح کا اوپر ذکر کیا گیا ہے اگر اس کو پیش نظر رکھ کے ان احادیث پر غور کیا جائے جو اس زیارت کی ترغیب میں مروی ہیں تو خواہ سند کی لحاظ سے ان پر کلام کیا جا سکے (1) لیکن معنوی لحاظ سے وہ دین کے پورے فکری اور عملی نظام کے ساتھ بالکل مرتبط اور ہم آہنگ نظر آئیں گی اور ذہن سلیم اس پر مطمئن ہو جائے گا۔ کہ قبر مبارک کی یہ زیارت صاحب قبر ﷺ کی ذات اقدس کے ساتھ ایمانی تعلق اور محبت و توقیر میں اضافہ اور دینی ترقی کا خاص وسیلہ ہے، یقین ہے کہ ہر خوش نصیب صاحب ایمان بندہ جسے اللہ تعالیٰ نے زیارت کی سعادت سے بہرہ ور فرمایا ہے اس کی شہادت دے سکے گا۔ زیارت روضہ اقدس کے آداب یہ عاجز پوری تفصیل کے ساتھ اپنی کتاب " آپ حج کیسے کریں؟ " میں لکھ چکا ہے۔ ناظرین سے گزارش ہے کہ وہ اس کو ضرور ملاحظہ فرمائیں۔ ان شاء اللہ بڑی روحانی لذتیں پائیں گے۔ " معارف الحدیث " (جلد چہارم) زیارت نبوی ﷺ کے اس مختصر بیان پر ختم ہوئی۔ فَلِلَّهِ الْحَمْدُ وَعَلَى رَسُولِهِ الصَّلَاة وَالسَّلَامُ
Top