معارف الحدیث - کتاب الحج - حدیث نمبر 977
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مَنْ خَرَجَ حَاجًّا أَوْ مُعْتَمِرًا أَوْ غَازِيًا ثُمَّ مَاتَ فِي طَرِيقِهِ كَتَبَ اللهُ لَهُ أَجْرَ الْغَازِي وَالْحَاجِّ وَالْمُعْتَمِرِ..... (رواه البيهقى فى شعب الايمان)
حج کی فرضیت اور فضیلت
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ اللہ کا جو بندہ حج یا عمرہ کی نیت سے یا راہ خدا میں جہاد کے لیے نکلا پھر راستہ ہی میں اس کو موت آ گئی تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کے واسطے وہی اجر و ثواب لکھ دیا جاتا ہے جو حج و عمرہ کرنے کے لیے اور راہ جہاد کرنے والے کے لیے مقرر ہے۔ (شعب الایمان للبیہقی)

تشریح
تشریح ..... اللہ تعالیٰ کے اس کریمانہ دستور و قانون کا اعلان خود قرآن مجید میں بھی کیا گیا ہے۔ ارشاد ہے: وَمَن يَخْرُجْ مِن بَيْتِهِ مُهَاجِرًا إِلَى اللَّـهِ وَرَسُولِهِ ثُمَّ يُدْرِكْهُ الْمَوْتُ فَقَدْ وَقَعَ أَجْرُهُ عَلَى اللَّـهِ ۗ وَكَانَ اللَّـهُ غَفُورًا رَّحِيمًا (النساء 100: 4) اور جو بندہ اپنا گھر بار چھوڑ کے اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہجرت کی نیت سے نکل پڑے، پھر آ جائے اس کو موت (راستہ ہی میں) تو مقرر ہو گیا اس کا اجر اللہ کے ہاں، اور اللہ تعالیٰ بہت بخشنے والا اور بڑا مہربان ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی بندہ اللہ کی رضا کا کوئی کام کرنے کے لیے گھر سے نکلے اور اس کے عمل میں آنے سے پہلے راستہ ہی میں اس کی زندگی ختم ہو جائے تو اللہ تعالیی کے ہاں اس عمل کا پورا اجر اس بندہ کے لئے مقرر ہو جاتا ہے، اور یہ اللہ تعالیٰ کی شان رحمت کا تقاضا ہے۔ وَكَانَ اللَّـهُ غَفُورًا رَّحِيمًا
Top