معارف الحدیث - کتاب الحج - حدیث نمبر 987
عَنْ عُمَارَةَ بْنِ خُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ إِذَا فَرَغَ مِنْ تَلْبِيَتِهِ سَأَلَ اللَّهَ رِضْوَانَهُ وَالْجَنَّةَ وَاسْتَعْفَاهُ بِرَحْمَتِهِ مِنَ النَّارِ. (رواه الشافعى)
تلبیہ کے بعد کی خاص دعا
عمارہ بن خزیمہ بن ثابت انصاری اپنے والد سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب تلبیہ سے فارغ ہوتے (یعنی تلبیہ پڑھ کر محرم ہوتے) تو اللہ تعالیٰ سے اس کی رضا اور جنت کی دعا کرتے اور اس کی رحمت سے دوزخ سے خلاصی اور پناہ مانگتے۔ (مسند شافعی)

تشریح
اس حدیث کی بناء پر علماء نے تلبیہ کے بعد ایسی دعا کو افضل اور مسنون کہا ہے جس میں اللہ تعالیٰ سے اس کی رضا اور جنت کا سوال کیا جائے اور دوزخ کے عذاب سے پناہ مانگی جائے ..... ظاہر ہے کہ مومن بندہ کی سب سے بڑی حاجت اور اس کا سب سے اہم مقصد یہی ہو سکتا ہے کہ اس کو اللہ تعالیٰ کی رضا اور جنت نصیب ہو جائے، اور اللہ کے غضب اور دوزخ کے عذاب سے اس کو پناہ مل جائے، اس لیے اس موقع کی سب سے اہم اور مقدم دعا یہی ہے، اس کے بعد اس کے علاوہ بھی جو چاہے دعا کرے۔ اَللَّهُمَّ اِنَّا نَسْأَلُكَ رِضَاكَ وَالْجَنَّةَ وَنَعُوْذُبِكَ مِنْ غَضَبِكَ وَالنَّار.
Top