معارف الحدیث - کتاب الحج - حدیث نمبر 999
عَنْ نَافِعٍ قَالَ : أَنَّ ابْنَ عُمَرَ : « كَانَ لَا يَقْدَمُ مَكَّةَ إِلَّا بَاتَ بِذِي طَوًى ، حَتَّى يُصْبِحَ وَيَغْتَسِلَ فَيَدْخُلُ مَكَّةَ نَهَارًا ، وَإِذَا نَفَرَ مِنْهَا مَرَّ بِذِىْ طُوًى وَبَاتَ بِهَا حَتَّى يُصْبِحَ وَيَذْكُرُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ فَعَلَهُ » (رواه البخارى ومسلم)
حج کے اہم افعال و ارکان: مکہ میں داخلہ اور پہلا طواف
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کے خادم نافع سے روایت ہے کہ: عبداللہ بن عمر جب بھی مکہ آتے تو اس میں داخلہ سے پہلے رات ذی طویٰ میں گذارتے (جو مکہ کے قریب ایک بستی تھی) یہاں تک کہ صبح ہونے پر غسل کرتے اور نماز پڑھتے، اور اس کے بعد دن کے وقت میں مکہ معظمہ میں داخل ہوتے، اور جب مکہ معظمہ سے واپس لوٹتے تو بھی ذی طویٰ میں رات گذار کر صبح کو وہاں سے روانہ ہوتے، اور عبداللہ بن عمر ؓ بتاتے ہیں کہ: رسول اللہ ﷺ کا دستور بھی یہی تھا۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
حجۃ الوداع کے سلسلہ میں حج کے قریباً سارے ہی اعمال و مناسک کا ذکر واقعہ کی شکل میں آ چکا ہے، اب الگ الگ س کے اہم افعال و ارکان کے بارے میں رسول اللہ ﷺ کی ہدایات اور آپ کا طرز عمل معلوم کرنے کے لیے مندرجہ ذیل حدیثیں پڑھئے۔ مکہ معظمہ کو اللہ تعالیٰ نے کعبہ مکرمہ کی نسبت سے جو خاص شرف بخشا ہے اور اس کی بلد اللہ الحرام اور مرکز حج قرار دیا ہے اس کا لازمی تقاضا ہے کہ اس میں داخلہ اہتمام اور احترام کے ساتھ ہو، اور اس کے بعد کعبہ مقدسہ کا حق ہے کہ سب سے پہلے اس کا طواف کیا جائے اور پھر اسی کعبہ کے ایک گوشہ میں جو ایک خاص مبارک پتھر (حجر اسود) لگا ہوا ہے (جس کو اللہ تعالیٰ سے اور جنت سے خاص نسبت ہے) اس کا حق ہے کہ طواف کا آغاز ادب اور محبت کے ساتھ اس کے استلام سے کیا جائے۔ رسول اللہ ﷺ کا یہی معمول تھا اور صحابہ کرام ؓ نے آپ سے یہی سکھایا تھا۔
Top