معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1051
عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: خَرَجَ مُعَاوِيَةُ عَلَى حَلْقَةٍ فِي الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: مَا أَجْلَسَكُمْ؟ قَالُوا: جَلَسْنَا نَذْكُرُ اللهَ، قَالَ آللَّهِ مَا أَجْلَسَكُمْ إِلَّا ذَاكَ؟ قَالُوا: وَاللهِ مَا أَجْلَسَنَا إِلَّا ذَاكَ، قَالَ: أَمَا إِنِّي لَمْ أَسْتَحْلِفْكُمْ تُهْمَةً لَكُمْ، وَمَا كَانَ أَحَدٌ بِمَنْزِلَتِي مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقَلَّ عَنْهُ حَدِيثًا مِنِّي، وَإِنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَلَى حَلْقَةٍ مِنْ أَصْحَابِهِ، فَقَالَ: «مَا أَجْلَسَكُمْ؟» قَالُوا: جَلَسْنَا نَذْكُرُ اللهَ وَنَحْمَدُهُ عَلَى مَا هَدَانَا لِلْإِسْلَامِ، وَمَنَّ بِهِ عَلَيْنَا، قَالَ: «آللَّهِ مَا أَجْلَسَكُمْ إِلَّا ذَاكَ؟» قَالُوا: وَاللهِ مَا أَجْلَسَنَا إِلَّا ذَاكَ، قَالَ: «أَمَا إِنِّي لَمْ أَسْتَحْلِفْكُمْ تُهْمَةً لَكُمْ، وَلَكِنَّهُ أَتَانِي جِبْرِيلُ فَأَخْبَرَنِي، أَنَّ اللهَ عَزَّ وَجَلَّ يُبَاهِي بِكُمُ الْمَلَائِكَةَ»
ذکر اللہ کی عظمت اور اس کی برکات
حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ حضرت معاویہ ؓ مسجد میں قائم ایک حلقہ پر پہنچے تو آپ نے ان اہلِ حلقہ سے پوچھا: تم کس لئے بیٹھے ہو؟ انہوں نے کہا: ہم بیٹھ کر اللہ کو یاد کر رہے ہیں حضرت معاویہ ؓ نے کہا: کیا اللہ کی قسم! تم صرف ذِکر اللہ ہی کے لیےبیٹھے ہو؟ انہوں نے کہا: قسم بخدا! ہمارے بیٹھنے کا کوئی اور مقصد اللہ کے ذِکر کے سوا نہیں ہے۔ حضرت معاویہ ؓ نے کہا: آپ لوگوں کو معلوم ہونا چاہئے کہ میں نے کسی بدگمانی کی بناء پر آپ لوگوں سے قسم نہیں لی ہے، اصل بات یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے جس درجہ کا تعلق اور قرب مجھے حاصل تھا اس درجہ کے تعلق والا آدمی آپ کو حدیثیں مجھ سے کم بیان کرنے والا نہیں ہے (یعنی میں روایت حدیث میں بہت زیادہ احتیاط کرتا ہوں اس لئے اپنے جیسے دوسرے لوگوں کی بہ نسبت بہت کم حدیثیں بیان کرتا ہوں اور میں نے اسی کی پیروی میں آپ لوگوں سے قسم لی ہے۔ وہ حدیث یہ ہے کہ "رسول اللہ ﷺ ایک دن اپنے اصحاب کے ایک حلقہ کے پاس پہنچے آپ ﷺ نے ان سے پوچھا۔ "آپ لوگ یہاں کیوں جڑے بیٹھے ہیں؟ " انہوں نے عرض کیا: ہم اللہ کو یاد کر رہے ہیں اور اس نے جو ہم کو ہدایت سے نوازا اور ایمان و اسلام کی توفیق دے کر احسانِ عظیم فرمایا اس پر اس کی حمد و ثناء کر رہے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: تمہیں معلوم ہے کہ میں نے تمہارے ساتھ کسی بدگمانی کی بناء پر تم سے قسم نہیں لی، بلکہ واقعہ یہ ہے کہ ابھی جبرئیل امین علیہ السلام میرے پاس آئے اور انہوں نے بتایا کہ اللہ تعالیٰ فخر و مباہات کے ساتھ فرشتوں سے تم لوگوں کا ذکر فرما رہے ہیں۔ (صحیح مسلم)

تشریح
معلوم ہوا کہ اللہ کے کچھ بندوں کا ایک جگہ بیٹھ کے اخلاص کے ساتھ اللہ کو یاد کرنا، اس کی باتیں کرنا، اس کی حمد و تسبیح کرنا اللہ کو بےحد پسند ہے اور اللہ تعالیٰ اپنے خاص فرشتوں کے سامنے ایسے بندوں کے لئے اپنی رضا کا اظہار فرماتا ہے۔ اَللَّهُمَّ اجْعَلْنَا مِنْهُمْ
Top