معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1056
عَنْ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ أَيُّ العِبَادِ أَفْضَلُ دَرَجَةً عِنْدَ اللهِ يَوْمَ القِيَامَةِ؟ قَالَ: الذَّاكِرُونَ اللَّهَ كَثِيرًا وَالذَّاكِرَاتُ. قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ وَمِنَ الغَازِي فِي سَبِيلِ اللهِ؟ قَالَ: لَوْ ضَرَبَ بِسَيْفِهِ فِي الكُفَّارِ وَالمُشْرِكِينَ حَتَّى يَنْكَسِرَ وَيَخْتَضِبَ دَمًا لَكَانَ الذَّاكِرَ لِلَّهَ كَثِيرًا أَفْضَلَ مِنْهُ دَرَجَةً. (رواه احمد والترمذى)
دوسرے تمام اعمال کے مقابلہ میں ذکر اللہ کی افضلیت
حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا گیا کہ یا رسول اللہ! بندوں میں کون (یعنی کس عمل کا کرنے والا) سب سے افضل ہے، اور قیامت میں کس کو اللہ کے ہاں زیادہ بلند درجہ ملنے والا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: "اللہ کو زیادہ یاد کرنے والے بندے اور زیادہ یاد کرنے والی بندیاں "۔ (یعنی افضلیت اور قیامت میں درجہ کی بلندی انہیں کے لئے ہے) عرض کیا گیا: "یا رسول اللہ! کیا ان لوگوں کا درجہ اس بندے سے بھی اُونچا ہے جو (سربکف ہو کر) راہِ خدا میں جہاد کرے؟" آپ ﷺ نے فرمایا: "اگر کسی بندہ نے (اس طرح جہاد میں جانبازی کی کہ) دشمنانِ حق (کفار و مشرکین) کی صفوں میں گھس کر تلوار چلائی یہاں تک کہ اس کی تلوار ٹوٹ گئی اور وہ دشمنوں کے ہاتھوں سے زخمی ہو کر خون میں شرابور ہو گیا، جب بھی اللہ کا ذکر کرنے والا بندہ درجہ میں اس سے افضل ہے۔" (مسند احمد، جامع ترمذی)
Top