معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1059
عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ بُسْرٍ، أَنَّ رَجُلاً قَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ إِنَّ اَبْوَابَ الْخَيْرِ كَثِيْرَةٌ وَلَا اَسْتَطِيْعُ الْقِيَامَ بِكُلِّهَا فَأَخْبِرْنِي عَنْ شَيْءٍ أَتَشَبَّثُ بِهِ، وَلَا تُكْثِرْ عَلَىَّ فَاَنْسَى قَالَ: لاَ يَزَالُ لِسَانُكَ رَطْبًا مِنْ ذِكْرِ اللَّهِ. (رواه الترمذى)
خاص ذِکر لسانی کی فضیلت
حضرت عبداللہ بن بسر ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں عرض کیا کہ: "اے اللہ کے پیغمبر (ﷺ) نیکی کے ابواب (یعنی ثواب کے کام) بہت ہیں اور یہ بات میری طاقت سے باہر ہے کہ میں ان سب کو بجا لاؤں، لہذا آپ مجھے کوئی ایسی بات بتا دیجئے جس کو میں مضبوطی سے تھام لوں اور اس پر کاربند ہو جاؤں (اور بس وہی میرے لئے کافی ہو جائے) اسی کے ساتھ یہ بھی عرض ہے کہ جو کچھ آپ ﷺ بتائیں وہ بہت زیادہ بھی نہ ہو، کیوں کہ خطرہ ہے کہ میں اس کو یاد بھی نہ رکھ سکوں؟" آپ ﷺ نے فرمایا: (بس اس کا اہتمام کرو اور اس کی عادت ڈالو کہ) تمہاری زبان اللہ کے ذکر سے تر رہے۔ (جامع ترمذی)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ تمہاری فلاح و کامیابی کے لئے بس یہی کافی ہے کہ اللہ کے ذکر سے رطب اللسان رہو۔
Top