معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1063
عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَفْضَلُ الْكَلَامِ أَرْبَعٌ سُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ. (رواه مسلم)
کلمات ذِکر اور ان کی فضیلت و برکت
حضرت سمرہ بن جندب ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تمام کلموں میں افضل یہ چار کلمے ہیں: سُبْحَانَ اللَّهِ اور الْحَمْدُ لِلَّهِ اور لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ اور اللَّهُ أَكْبَرُ. (صحیح مسلم)

تشریح
رسول اللہ ﷺ نے جس طرح اللہ کے ذکر کی ترغیب دی اور تاکید فرمائی اُسی طرح اس کے خاص کلمات بھی تلقین فرمائے، اگر یہ نہ ہوتا تو اس کا امکان تھا کہ علم و معرفت کی کمی کی وجہ سے بہت سے لوگ اللہ کا ذکر اس طرح کرتے جو اس کے شایان شان نہ ہوتا، یا جس سے بجائے حمد و ثناء کے معاذ اللہ اس کی تنقیص ہوتی۔ عارف رومی نے اپنی مثنوی میں حضرت موسیٰؑ اور ایک چرواہے کی جو حکایت بیان کی ہے وہ اسی کی ایک مثال ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے جو کلمات ذِکر تلقین فرمائے ہیں وہ معنوی لحاظ سے مندرجہ ذیل چند قسموں میں سے کسی ایک قسم کے ہیں: یا تو ان میں اللہ تعالیٰ کی تنزیہ اور تقدیس ہے (یعنی ان کا مفہوم اور مدعا یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر اس بات سے منزہ اور پاک ہے جس میں عیب و نقص کا شائبہ بھی ہو) (سُبْحَانَ اللهِ) کا یہی مفہوم اور مدعا ہے۔ یا ان میںٰ اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء ہے (یعنی ان کا مفہوم اور مدعا یہ ہے کہ ساری خوبیاں اور تمام کمالی صفات اللہ تعالیٰ میں ہیں اور اس لئے حمد و ثناء اسی کو سزاوار ہے۔ (الْحَمْدُ لِلَّهِ) کی یہی خصوصیت ہے۔ یا ان میں اللہ تعالیٰ کی توحید اور اس کی شانِ یکتائی کا بیان ہے۔ چنانچہ (لَا إِلَهَ إِلا اللهُ) کی یہی شان ہے۔ یا ان میں اللہ تعالیٰ کی اس شانِ عالی کا اظہار ہے کہ ہم نے اس کے بارے میں منفی اور مثبت طور پر جو کچھ جانا اور سمجھا ہے اللہ تعالیٰ اس سے بھی بلند و بالا اور وراء الوراء ہے، (اللهُ أَكْبَرُ) کا یہی مفہوم و مدعا ہے۔ یا ان کلمات میں اس حقیقت کا اظہار ہے کہ سب کچھ کرنے والا اللہ ہی ہے اس کے سوا کسی کے بس میں کچھ نہیں، لہذا وہی اس کا حقدار ہے کہ اس سے مدد مانگی جائے اور اس پر بھروسہ کیا جائے۔ (لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ) کی یہی نوعیت اور خصوصیت ہے۔ اس طرح کے کلماتِ ذکر کے علاوہ مختلف اوقات اور مختلف حاجتوں کے لئے دعائیں آپ ﷺ نے تعلیم فرمائیں۔ ان کے بارے میں ان شاء اللہ آگے مستقلاً لکھا جائے گا۔ رسول اللہ ﷺ نے آگے درج ہونے والی حدیثوں میں جن کلماتِ ذکر کی تلقین فرمائی ہے وہ اختصار کے باوجود اللہ تعالیٰ کی تنزیہ و تقدیس اور تحمید و توحید اور اس کی شانِ کبریائی و صمدیت کے بیان میں بلاشبہ معجزانہ شان رکھتے ہیں اور اس کی معرفت کے گویا دروازے ہیں۔ اس مختصر تمہید کے بعد اس سلسلہ کے رسول اللہ ﷺ کے چند ارشادات ذیل میں پڑھئے۔ تشریح ..... اسی حدیث کی ایک دوسری روایت میں "أَفْضَلُ الْكَلَامِ أَرْبَعٌ" کے بجائے "أَحَبُّ الْكَلَامِ إِلَى اللهِ أَرْبَعٌ" کے الفاظ بھی نقل کئے گئے ہیں، جس کا ترجمہ یہ ہو گا کہ سب کلموں مین اللہ تعالیٰ کو زیادہ پیارے یہ چار کلمے ہیں۔
Top