معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1066
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ قَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ، فِي يَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ، حُطَّتْ خَطَايَاهُ، وَإِنْ كَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ البَحْرِ " (رواه البخارى ومسلم)
کلمات ذِکر اور ان کی فضیلت و برکت
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس نے روزانہ سو دفعہ کہا (سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ) اس کے قصور معاف کر دئیے جائیں گے اگرچہ کثرت میں سمندر کے جھاگوں کے برابر ہوں۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
"سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ" کا مطلب وہی ہے جو "سُبْحَانَ اللهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ" کا ہے، یعنی ہر اس بات سے اللہ تعالیٰ کی تنزیہہ و تقدیس جو اس کے شایان شان نہیں ہے اور جس میں ذرا بھی قصور یا عیب کا کوئی شائبہ ہے، اور اسی کے ساتھ تمام صفات کمال کا اس کی ذات عالی کے لئے اثبات اور اس کی بناء پر اس کی حمد و ثناء اس طرح یہ مختصر کلمہ "سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ" اس سب پر حاوی ہے جو سلبی یا ایجابی طور پر اللہ تعالیٰ کی ثناء و صفت کہا جا سکتا ہے۔ حدیث سابق کی طرح اس حدیث میں مختصر دو حرفی کلمہ کی یہ تاثیر بیان کی گئی ہے کہ جو بندہ روزانہ یہ کلمہ سو دفعہ پڑھے تو اس کے سارے گناہ دور ہو جائیں گے اور وہ گناہوں کی گندگی سے پاک صاف ہو جائے گا، اگرچہ اس کے گناہ سمندر کے جھاگوں کے برابر حد و حساب سے باہر ہوں۔ گویا جس طرح تیز روشنی اندھیرے کو ایک دم ختم کر دیتے ہے اور جس طرح سخت تپش بالخاصہ نمی اور رطوبت کو فنا کر دیتی ہے اسی طرح اللہ کا ذکر اور دوسری نیکیاں گناہوں کے گندے اثرات کو فنا کر دیتی ہیں۔ لیکن جیسا کہ اسی سلسلہ (معارف الحدیث) میں کئی بار پہلے ذکر کیا جا چکا ہے قرآن مجید کی بعض آیات اور رسول اللہ ﷺ کے بعض ارشادات سے معلوم ہوتا ہے کہ نیکیوں کی برکت اور تاثیر سے صرف وہ خطائیں معاف ہوتی ہیں جو "کبیرہ" درجہ کی نہ ہوں، اس لئے بڑے درجہ کے گناہ جن کو خاص اصطلاح میں گناہ کبیرہ کہا جاتا ہے۔ ان کی معافی کے لئے توبہ و استغفار ضروری ہے۔ واللہ اعلم۔
Top