معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1079
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ لِلَّهِ تَعَالَى تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا، مِائَةً إِلَّا وَاحِدَةً مَنْ أَحْصَاهَا دَخَلَ الْجَنَّةَ هُوَ اللَّهُ الَّذِي لا إِلَهَ إِلا هُوَ الرَّحْمَنُ، الرَّحِيمُ، الْمَلِكُ، الْقُدُّوسُ، السَّلامُ، الْمُؤْمِنُ، الْمُهَيْمِنُ، الْعَزِيزُ، الْجَبَّارُ، الْمُتَكَبِّرُ، الْخَالِقُ، الْبَارِئُ، الْمُصَوِّرُ، الْغَفَّارُ، الْقَهَّارُ، الْوَهَّابُ، الرَّزَّاقُ، الْفَتَّاحُ، الْعَلِيمُ، الْقَابِضُ، الْبَاسِطُ، الْخَافِضُ، الرَّافِعُ، الْمُعِزُّ، الْمُذِلُّ، السَّمِيعُ، الْبَصِيرُ، الْحَكَمُ، الْعَدْلُ، اللَّطِيفُ، الْخَبِيرُ، الْحَلِيمُ، الْعَظِيمُ، الْغَفُورُ، الشَّكُورُ، الْعَلِيُّ، الْكَبِيرُ، الْحَفِيظُ، الْمُقِيتُ، الْحَسِيبُ، الْجَلِيلُ، الْكَرِيمُ، الرَّقِيبُ، الْمُجِيبُ، الْوَاسِعُ، الْحَكِيمُ، الْوَدُودُ، الْمَجِيدُ، الْبَاعِثُ، الشَّهِيدُ، الْحَقُّ، الْوَكِيلُ، الْقَوِيُّ، الْمَتِينُ، الْوَلِيُّ، الْحَمِيدُ، الْمُحْصِي، الْمُبْدِئُ، الْمُعِيدُ، الْمُحْيِي، الْمُمِيتُ، الْحَيُّ، الْقَيُّومُ، الْوَاجِدُ، الْمَاجِدُ، الْوَاحِدُ، الصَّمَدُ، الْقَادِرُ، الْمُقْتَدِرُ، الْمُقَدِّمُ، الْمُؤَخِّرُ، الأَوَّلُ، الآخِرُ، الظَّاهِرُ، الْبَاطِنُ، الْوَالِي، الْمُتَعَالِي، الْبَرُّ، التَّوَّابُ، الْمُنْتَقِمُ، الْعَفُوُّ، الرَّءُوفُ، مَالِكُ الْمُلْكِ، ذُو الْجَلالِ وَالإِكْرَامِ، الْمُقْسِطُ، الْجَامِعُ، الْغَنِيُّ، الْمُغْنِي، الْمَانِعُ، الضَّارُّ، النَّافِعُ، النُّورُ، الْهَادِي، الْبَدِيعُ، الْبَاقِي، الْوَارِثُ، الرَّشِيدُ، الصَّبُورُ. (رواه الترمذى والبيهقى فى الدعوات الكبير)
ننانوے اسماءِ حسنیٰ جو سب کے سب قرآن مجید میں ہیں
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام ہیں (ایک کم سو) جس نے ان کو محفوظ کیا اور ن کی نگہداشت کی وہ جنت میں جائے گا۔ (ان ناموں کی تفصیل یہ ہے)۔ وہ اللہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ الرَّحْمَنُ (بڑی رحمت والا) الرَّحِيمُ (نہایت مہرباب) الْمَلِكُ (حقیقی بادشاہ) الْقُدُّوسُ (نہایت مقدس اور پاک) السَّلامُ (جس کی ذاتی صفت سلامتی ہے) الْمُؤْمِنُ (امن و امان عطا فرمانے والا) الْمُهَيْمِنُ (پوری نگہبانی فرمانے والا) الْعَزِيزُ (غلبہ اور عزت جس کی ذاتی صفت ہے، اور جو سب پر غالب ہے) الْجَبَّارُ (صاحب جبروت ہے، ساری مخلوق اس کے زیر تصرف ہے،) الْمُتَكَبِّرُ (کبریائی اور بڑائی اس کا حق ہے) الْخَالِقُ (پیدا فرمانے والا) الْبَارِئُ (ٹھیک بنانے والا) الْمُصَوِّرُ (صورت گری کرنے والا) الْغَفَّارُ (گناہوں کا بہت زیادہ بخشنے والا) الْقَهَّارُ (سب پر پوری طرح غالب اور قابو یافتہ جس کے سامنے سب عاجز اور مغلوب ہیں) الْوَهَّابُ (بغیر کسی عوض اور منفعت کے خوب عطا فرمانے والا) الرَّزَّاقُ (سب کو روزی دینے والا) الْفَتَّاحُ (سب کے لئے رحمت اور رزق کے دروازے کھولنے والا) الْعَلِيمُ (سب کچھ جاننے والا) الْقَابِضُ، الْبَاسِطُ (تنگی کرنے والا، فراخی کرنے والا۔ یعنی اس کی شان یہ ہے کہ اپنی حکمت اور مشیت کے مطابق کبھی کسی کے حالات میں تنگی پیدا کرتا ہے اور کبھی فراخی کر دیتا ہے) الْخَافِضُ، الرَّافِعُ (پست کرنے والا، بلند کرنے والا) الْمُعِزُّ، الْمُذِلُّ (عزت دینے والا، ذلت دینے والا) (یعنی کسی کو نیچا اور کسی کو اونچا کرنا، کسی کو عزت دے کر سرفراز کرنا اور کسی کو قعر مذلت میں گرا دینا اس کے قبضہ و اختیار میں ہے، اور یہ سب کچھ اسی کی طرف سے ہوتا ہے) السَّمِيعُ، الْبَصِيرُ (سب کچھ سننے والا، سب کچھ دیکھنے والا) الْحَكَمُ، الْعَدْلُ (حاکم حقیقی، سراپا عدل و انصاف) اللَّطِيفُ (لطافت اور لطف و کرم جس کی ذاتی صفت ہے) الْخَبِيرُ (ہر بات سے باخبر) الْحَلِيمُ (نہایت بردبار) الْعَظِيمُ (بڑی عظمت والا، سب سے بزرگ و برتر) الْغَفُورُ (بہت بخشنے والا) الشَّكُورُ (حسن عمل کی قدر کرنے والا اور بہتر سے بہتر جزا دینے والا) الْعَلِيُّ، الْكَبِيرُ (سب سے اعلیٰ، سب سے بڑا) الْحَفِيظُ (سب کا نگہبان) الْمُقِيتُ (سب کو سامانِ حیات فراہم کرنے والا) الْحَسِيبُ (سب کے لئے کفایت کرنے والا) الْجَلِيلُ (عظیم القدر) الْكَرِيمُ (صاحب کرم) الرَّقِيبُ (نگہدار اور محافظ) الْمُجِيبُ (قبول فرمانے والا) الْوَاسِعُ (وسعت رکھنے والا) الْحَكِيمُ (سب کام حکمت سے کرنے والا) الْوَدُودُ (اپنے بندوں کو چاہنے والا) الْمَجِيدُ (بزرگی والا) الْبَاعِثُ (اٹھانے والا، موت کے بعد مُردوں کو جلانے والا) الشَّهِيدُ (حاضر جو سب کچھ دیکھتا ہے اور جانتا ہے) الْحَقُّ (جس کی ذات اور جس کا وجود اصلاً حق ہے) الْوَكِيلُ (کارسازِ حقیقی) الْقَوِيُّ، الْمَتِينُ (صاحب قوت اور بہت مضبوط) الْوَلِيُّ (سرپرست مددگار) الْحَمِيدُ (مستحق حمد و ستائش) الْمُحْصِي (سب مخلوقات کے بارے میں پوری معلومات رکھنے والا) الْمُبْدِئُ، الْمُعِيدُ (پہلا وجود بخشنے والا، دوبارہ زندگی دینے والا) الْمُحْيِي، الْمُمِيتُ (زندگی بخشنے والا، موت دینے والا) الْحَيُّ (زندہ جاوید، زندگی جس کی ذاتی صفت ہے) الْقَيُّومُ (خود قائم رہنے والا اور سب مخلوق کو اپنی مشیت کے مطابق قائم رکھنے والا) الْوَاجِدُ (سب کچھ اپنے پاس رکھنے والا) الْمَاجِدُ (بزرگی اور عظمت والا) الْوَاحِدُ، الاحد (ایک اپنی ذات میں، یکتا اپنی صفات میں) الصَّمَدُ (سب سے بےنیاز اور سب اس کے محتاج) الْقَادِرُ، الْمُقْتَدِرُ (قدرت والا، سب پر کامل اقتدار رکھنے والا) الْمُقَدِّمُ، الْمُؤَخِّرُ (جسے چاہے آگے کر دینے والا اور جسے چاہہے پیچھے کر دینے والا) الأَوَّلُ، الآخِرُ (سب سے پہلے اور سب سے پیچھے) (یعنی جب کوئی نہ تھا، کچھ نہ تھا، جب بھی وہ موجود تھا اور جب کوئی نہ رہے گا کچھ نہ رہے گا وہ اس وقت اور اس کے بعد بھی موجود رہے گا) الظَّاهِرُ، الْبَاطِنُ (بالکل آشکار اور بالکل مخفی) الْوَالِي (مالک و کارساز) الْمُتَعَالِي (بہت بلند و بالا) الْبَرُّ (بڑا محسن) التَّوَّابُ (توبہ کی توفیق دینے والا اور توبہ قبول کرنے والا) الْمُنْتَقِمُ (مجرمین کو کیفر کردار کو پہنچانے والا) الْعَفُوُّ (بہت معافی دینے والا) الرَّءُوفُ (بہت مہربان) مَالِكُ الْمُلْكِ (سارے جہان کا مالک) ذُو الْجَلالِ وَالإِكْرَامِ (صاحب جلال اور بہت کرم فرمانے والا۔ جس کے جلال سے بندہ ہمیشہ خائف رہے اور جس کے کرم سے ہمیشہ امید رکھے) الْمُقْسِطُ (حقدار کا حق ادا کرنے والا عادل و منصف) الْجَامِعُ (ساری مخلوق کو قیامت کے دن یکجا کرنے والا) الْغَنِيُّ، الْمُغْنِي (خود بےنیاز جس کو کسی سے کوئی حاجت نہیں، اور اپنی عطا کر ذریعہ بندوں کو بےنیاز کر دینے والا) الْمَانِعُ (روک دینے والا ہر اس چیز کو جس کو روکنا چاہے) الضَّارُّ، النَّافِعُ (اپنی حکمت اور مشیت کے تحت ضرر پہنچانے والا اور نفع پہنچانے والا) النُّورُ (سراپا نور) الْهَادِي (ہدایت دینے والا) الْبَدِيعُ (بغیر مثالِ سابق کے مخلوق کا پیدا فرمانے والا) الْبَاقِي (ہمیشہ رہنے والا جس کو کبھی فنا نہیں) الْوَارِثُ (سب کے فنا ہو جانے کے بعد باقی رہنے والا) الرَّشِيدُ (صاحبِ رُشد و حکمت جس کا ہر فعل اور فیصلہ درست ہے) الصَّبُورُ (بڑا صابر کہ بندوں کی بڑی سے بڑی نافرمانیاں دیکھتا ہے اور فوراً عذاب بھیج کر ان کو تہس نہس نہیں کر دیتا) . (جامع ترمذی، دعوات کبیر للبیہقی)

تشریح
حضرت ابو ہریرہ ؓ کی اس حدیث کا ابتدائی حصہ بالکل وہی ہے جو صحیحین کے حوالے سے ابھی اوپر نقل ہو چکا ہے۔ البتہ اس میں ننانوے ناموں کی تفصیل بھی ہے جو صحیحین کی روایت میں نہیں ہے۔ اس بناء پر بعض محدثین اور شارحینِ حدیث کی یہ رائے ہے کہ حدیث مرفوع یعنی رسول اللہ ﷺ کا اصل ارشاد بس اسی قدر ہے جتنا صحیحین کی روایت میں ہے یعنی: "إِنَّ لِلَّهِ تَعَالَى تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا، مِئَةً غَيْرَ وَاحِدَةٍ، مَنْ أَحْصَاهَا دَخَلَ الجَنَّةَ" (اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام ہیں جس نے ان کا احصاء کیا وہ جنت میں جائے گا) اور ترمذی کی اس روایت میں اور اسی طرح ابن ماجہ اور حاکم وغیرہ کی روایتوں میں جو ننانوے نام بہ تفصیل ذکر کئے گئے ہیں وہ ارشادِ نبویﷺ کا جز نہیں ہیں، بلکہ حضرت ابو ہریرہؓ کے بلاواسطہ یا بالواسطہ کسی شاگرد نے حدیث کے اجمال کی تفصیل اور ابہام کی تفسیر کے طور پر قرآن و حدیث میں وارد شدہ اسماءِ الہٰیہ ذکر کر دئیے ہیں، گویا محدثین کی اصطلاح میں یہ اسماء حسنیٰ مدرج ہیں۔ اس کا ایک قرینہ یہ بھی ہے کہ ترمذی اور ابنِ ماجہ اور حاکم کی روایات میں ننانوے ناموں کی جو تفصیل ذکر کی گئی ہے اس میں بہت بڑا فرق اور اختلاف ہے۔ اگر یہ ننانوے اسماء حسنیٰ رسول اللہ ﷺ کے تعلیم فرمائے ہوئے ہوتے تو ان میں اتنا اختلاف اور فرق ناممکن تھا۔ بہرحال یہ تو فنِ حدیث و روایت کی ایک بحث ہے، مگر اتنی بات سب کے نزدیک مسلم ہے کہ ترمذی کی مندرجہ بالا روایت مین اور اسی طرح ابنِ ماجہ وغیرہ کی روایات میں جو ننانوے اسماءِ حسنیٰ ذکر کئے گئے ہیں وہ سب قرآن مجید اور احادیث میں وارد ہوئے ہیں، اور رسول اللہ ﷺ نے ننانوے اسماء الٰہیہ کے احصاء پر (محفوظ کرنے پر) جو بشارت سنائی ہے اس کے وہ بندے یقیناً مستحق ہیں جو اخلاص اور عظمت کے ساتھ ان اسماءِ حسنیٰ کو محفوظ کریں اور ان کے ذریعہ اللہ تعالیٰ کو یاد کرے۔ حضرت شاہ ولی اللہؒ نے اس کی لِم اور اس کے سبب پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا ہے کہ: "جو صفاتِ کمال حق تعالیٰ کے لئے ثابت کی جانی چاہئیں اور جن چیزوں کی اس کی ذاتِ پاک سے نفی کی جانی چاہئے، ان ننانوے اسماءِ حسنیٰ میں وہ سب کچھ آ جاتا ہے، اس بناء پر یہ اسماءِ حسنیٰ اللہ تعالیٰ کی معرفت کا مکمل اور صالح نصاب ہیں، اور اسی وجہ سے ان کے مجموعہ میں غیر معمولی برکت ہے، اور عالمِ قدس میں ان کو خاص قبولیت حاصل ہے اور جب کسی بندے کے اعمال نامہ میں یہ اسماءِ الٰہیہ ثبت ہوں تو یہ اس کے حق میں رحمتِ الٰہی کے فیصلہ کے موجب ہوں گے۔ واللہ اعلم۔ ترمذی کی مندرجہ بالا روایت میں جو ننانوے اسماءِ حسنیٰ ذکر کئے گئے ہیں ان میں سے دو تہائی قرآن مجید میں مذکور ہیں باقی احادیث میں وارد ہوئے ہیں۔ حضرت امام جعفر صادق وغیرہ جن حضرات نے دعویٰ کیا ہے کہ اللہ تعایلٰ کے ننانوے نام قرآن مجید میں موجود ہیں ان کا ذِکر ابھی اوپر کیا جا چکا ہے، اور اس سلسلہ میں حافظ ابن حجرؒ کی آخری کاوش کا بھی حوالہ دیا جا چکا ہے کہ انہوں نے صرف قرآن مجید سے وہ ننانوے اسماءِ الٰہیہ نکالے ہیں جو اپنی اصل شکل میں قرآن پاک میں موجود ہیں۔ اگر ان محدثین اور شارحین کی بات مان لی جائے جن کی رائے ہے کہ ترمذی کی مندرجہ بالا روایت میں جو اسماءِ حسنیٰ ذکر کئے گئے ہیں یہ حدیث مرفوع کا جزو نہیں ہیں بلکہ کسی راوی کی طرف سے مُدرج ہیں (1) یعنی حدیث کے اجمال کی تفصیل کے طور پر انہوں نے قرآن و حدیث میں وارد شدہ ان ناموں کا اضافہ کر دیا ہے تو پھر حافظ ابن، حجر کی پیش کردہ وہ فہرست قابلِ ترجیح ہونی چاہئے جس کے سب اسماء بغیر کسی خاص تصرف کے قرآن مجید ہی سے لئے گئے ہین۔ ہم ذیل میں ان کی وہ فہرست فتح الباری سے نقل کرتے ہیں، انہوں نے اسم ذات اللہ کو بھی ان ننانوے ناموں مین شمار کیا ہے، بلکہ اسی سے اپنی فہرست کا آغاز کیا ہے۔ اللَّهُ الرَّحْمَنُ، الرَّحِيمُ، الْمَلِكُ، الْقُدُّوسُ، السَّلامُ، الْمُؤْمِنُ، الْمُهَيْمِنُ، الْعَزِيزُ، الْجَبَّارُ، الْمُتَكَبِّرُ، الْخَالِقُ، الْبَارِئُ، الْمُصَوِّرُ، الْغَفَّارُ، الْقَهَّارُ، التَّوَّابُ، الْوَهَّابُ، الْخَلَّاقُ، الرَّزَّاقُ، الْفَتَّاحُ، الْعَلِيمُ، الْحَلِيْمُ، الْعَظِيْمُ، الْوَاسِعُ، الْحَكِيمُ، الْحَيُّ، الْقَيُّومُ، السَّمِيعُ، الْبَصِيرُ، اللَّطِيفُ، الْخَبِيرُ، الْعَلِيُّ، الْكَبِيرُ، الْمُحِيْطُ، الْقَدِيْرُ، الْمَوْلَى، النَّصِيْرُ، الْكَرِيمُ، الرَّقِيبُ، الْقَرِيْبُ، الْمُجِيبُ، الْوَكِيْلُ، الْحَسِيبُ، الْحَفِيظُ، الْمُقِيتُ، الْوَدُودُ، الْمَجِيدُ، الْوَارِثُ، الشَّهِيدُ، الْوَلِيُّ، الْحَمِيدُ، الْحَقُّ، الْمُبِيْنُ، الْقَوِيُّ، الْمَتِينُ، الْغَنِيُّ، الْمَالِكُ، الشَّدِيْدُ، الْقَادِرُ، الْمُقْتَدِرُ، الْقَاهِرُ، الْكَافِىُ، الْمُسْتَعَانُ، الْفَاطِرُ، الْبَدِيْعُ، الْغَافِرُ، الأَوَّلُ، الآخِرُ، الظَّاهِرُ، الْبَاطِنُ، الْكَفِيْلُ، الْغَالِبُ، الْحَكَمُ، الْعَالِمُ، الرَّفِيْعُ، الْحَافِظُ، الْمُنْتَقِمُ، الْقَائِمُ، الْمُحْيِي، الْجَامِعُ، الْمَلِيْكُ، الْمُتَعَال، النُّورُ، الْهَادِي، الْغَفُورُ، الشَّكُورُ، الْعَفُوُّ، الرَّءُوفُ، الْاَكْرَمُ، الْاَعْلَى، الْبِرُّ، الْحَفِىُّ، الرَّبُّ، الْاِلَهُ. الْوَاحِدُ، الْأَحَدُ، الصَّمَدُ، الَّذِي، لَمْ يَلِدْ، وَلَمْ يُولَدْ، وَلَمْ يَكُنْ لَهُ، كُفُوًا أَحَدٌ. (فتح الباری، صفحہ ۸۳، جز ۲۶) ننانوے اسماءِ حسنیٰ جو ترمذی کی روایت میں مذکور ہیں اور اسی طرح یہ جو حافظ ابن حجرؒ نے قرآن مجید سے نکالے ہیں، بلاشبہ ان میں سے ہر ایک معرفتِ الٰہی کا دروازہ ہے۔ علمائے اُمت نے مختلف زمانوں میں ان کی شرح میں مستقل کتابیں لکھی ہیں۔ مہمات میں ان کے ذریعہ دعا کرنا بہت سے اہل اللہ کے خاص معمولات میں سے ہے اور اس کی قبولیت مجرب ہے۔
Top