معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1087
عَنْ عُبَيْدَةَ الْمُلَيْكِيِّ، اَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَا أَهْلَ الْقُرْآنِ، لَا تَتَوَسَّدُوا الْقُرْآنَ وَاتْلُوهُ حَقَّ تِلَاوَتِهِ آنَاءَ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَأَفْشُوهُ، وَتَغَنَّوْهُ وَتَدَبَّرُوا مَا فِيهِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ، وَلَا تَعْجَلُوا تِلَاوَتَهُ فَإِنَّ لَهُ ثَوَابًا " (رواه البيهقى فى شعب الايمان)
قرآن کے خاص حقوق
حضرت عبیدہ ملیکی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اے قرآن والوں! قرآن کو اپنا تکیہ اور سہارا نہ بنا لو، بلکہ دن اور رات کے اوقات میں اس کی تلاوت کیا کرو جیسا کہ اس کا حق ہے، اور اس کو پھیلاؤ اور اس کو دلچسپی سے اور مزہ لے لے کر پڑھا کرو، اور اس میں تدبر کرو، امید رکھو کہ تم اس سے فلاح پا جاؤ گے، اور اس کا عاجل معاوضہ لینے کی فکر نہ کرو، اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کا عظیم ثواب اور معاوضہ (اپنے وقت پر) ملنے والا ہے۔ (شعب الایمان للبیہقی)

تشریح
حدیث کا مطلب یہ ہے کہ اللہ نے جن بندوں کو قرآن کی دولت نصیب فرمائی ہے وہ اسی پر تکیہ کر کے نہ بیٹھ جائیں کہ ہمارے پاس قرآن ہے اور ہم قرآن والے ہیں، بلکہ انہیں چاہئے کہ قرآن مجید کے حقوق ادا کریں، رات اور دن کے اوقات میں اس کے حق کے مطابق اس کی تلاوت کیا کریں، اس کو اور اس کے پیغامِ ہدایت کو دوسروں تک پہنچائیں، اس کو م زہ لے لے کے پڑھیں، اس کے احکام، اس کی ہدایات، اس کے قصص اور نصائح پر غور و فکر کیا کریں۔ اگر انہوں نے ایسا کیا تو ان کی فلاح کی پوری امید ہے۔ اور انہیں چاہئے کہ وہ قرآن کے اس پڑھنے اور پڑھانے اور اس کی خدمت کا معاوضہ دنیا ہی میں نہ چاہیں۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کو اپنے وقت پر اس کا بڑا غیر معمولی معاوضہ اور عظیم صلہ ملنے والا ہے۔
Top