معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1089
عَنِ ابْنَ مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ قَرَأَ حَرْفًا مِنْ كِتَابِ اللهِ فَلَهُ بِهِ حَسَنَةٌ، وَالحَسَنَةُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا، لاَ أَقُولُ الم حَرْفٌ، وَلَكِنْ أَلِفٌ حَرْفٌ وَلاَمٌ حَرْفٌ وَمِيمٌ حَرْفٌ. (رواه الترمذى والدارمى)
تلاوت قرآن کا اجر و ثواب
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس نے قرآن پاک کا ایک حرف پڑھا اس نے ایک نیکی کما لی، اور یہ کہ ایک نیکی اللہ تعالیٰ کے قانون کے مطابق دس نیکیوں کے برابر ہے۔ (مزید وجاحت کے لئے آپ نے فرمایا) میں نہیں کہتا (یعنی میرا مطلب یہ نہیں ہے) کہ الم ایک حرف ہے، بلکہ الف ایک حرف ہے، لام ایک حرف ہے اور میم ایک حرف ہے۔ (اس طرح الم پڑھنے والا بندہ تیس نیکیوں کے برابر ثواب حاصل کرنے کا مستحق ہو گا۔) (جامع ترمذی، سنن دارمی)

تشریح
اللہ تعالیٰ کا یہ کریمانہ قانون کہ ایک نیکی کرنے والے کو دس نیکیوں کے برابر ثواب عطا ہو گا۔ واضح طور پر قرآن مجید میں بھی بیان فرمایا گیا ہے۔ سورہ انعام میں ارشاد ہے: مَنْ جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا(الانعام ع: 20) جو بندہ ایک نیکی لے کر آئے گا اس کو اس جیسی دس نیکیوں کا ثواب دیا جائے گا۔ مندرجہ بالا حدیث میں رسول اللہ ﷺ نے اُمت کو یہ خوشخبری سنائی ہے کہ جو بندہ اخلاص کے ساتھ قرآن مجید کی تلاوت کرے گا تو حروف تہجی کے ہر حرف کی تلاوت ایک نیکی شمار ہو گی جو اجر و ثواب کے لحاظ سے دس نیکیوں کے برابر ہو گی۔ اسی حدیث کی بیہقی کی روایت میں ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ: "بسم اللہ" ایک حرف ہے بلکہ "ب" ایک حرف ہے "س" ایک حرف ہے "م" ایک حرف ہے۔ اور میں یہ نہیں کہتا کہ الم ایک حرف ہے بلکہ "ا، ل، م" الگ الگ حروف ہیں۔ اللہ پاک یقین کی دولت نصیب فرمائے۔ اس حدیث میں کلام پاک کی تلاوت کرنے والوں کے لئے بڑی ہی خوشخبری ہے۔ فَطُوْبىٰ لَهُمْ اس حدیث سے ایک واضح اشارہ یہ بھی ملا کہ قرآن مجید کی تلاوت پر ثواب کے لئے یہ ضروری نہیں ہے کہ وہ تلاوت معنی مفہوم سمجھ کر ہی ہو۔ کیوں کہ "الم" اور سارے حروف مقطعات کی تلاوت معنی مفہوم سمجھے بغیر ہی کی جاتی ہے، اور حدیث نے صراحۃً بتلایا کہ ان حروف کی تلاوت کرنے والوں کو بھی ہر حرف پر دس نیکیوں کا ثواب ملے گا۔ واللہ اعلم۔
Top