معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1090
عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ هَذِهِ الْقُلُوبَ تَصْدَأُ، كَمَا يَصْدَأُ الْحَدِيدُ إِذَا أَصَابَهُ الْمَاءُ " قِيلَ: يَا رَسُولَ اللهِ، وَمَا جِلَاؤُهَا؟ قَالَ: " كَثْرَةُ ذِكْرِ الْمَوْتِ وَتِلَاوَةُ الْقُرْآنِ " (رواه البيهقى فى شعب الايمان)
قرآن کی تلاوت قلب کا صیقل
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "بنی آدم کے قلوب پر اسی طرح زنگ چڑھ جاتا ہے جس طرح پانی لگ جانے سے لوہے پر زنگ آ جاتا ہے۔ عرض کیا گیا کہ: "حضور (ﷺ) دلوں کے اس زنگ کے دور کرنے کا ذریعہ کیا ہے؟" آپ ﷺ نے فرمایا کہ: "موت کو زیادہ یاد کرنا، اور قرآن مجید کی تلاوت"۔ (شعب الایمان للبیہقی)

تشریح
قلب کا زنگ یہ ہے کہ وہ اللہ سے اور آخرت کے انجام سے غافل اور بےفکر ہو جائے، یہ سارے چھوٹے بڑے گناہوں کی جڑ بنیاد ہے۔ اور بلاشبہ اس بیماری کی اکسیر دوا یہی ہے کہ اپنی موت کو بہت زیادہ یاد کیا جائے، اس کا دھیان اور مراقبہ کیا جائے اور قرآن مجید کی عظمت اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ اس کے خاص الخاص نسبت کو ملحوظ رکھتے ہوئے ادب اور اخلاص کے ساتھ اس کی تلاوت کی جائے اگر یہ تلاوت اللہ تعالیٰ کی توفیق سے شوق اور تدبر کے ساتھ ہو گی تو ان شاء اللہ قلب کے زنگ کو دور کر کے اس کو نور سے بھر دے گی۔ اللہ تعالیٰ نصیب فرمائے۔ (1) (1) حضرت شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ نے حجۃ اللہ البالغہ میں " احسان " کے بیان میں قرآن مجید کی تلاوت پر کلام کرتے ہوئے تحریر فرمایا ہے: " تلاوت قرآن کی روح یہ ہے کہ شوق و محبت اور انتہائی تعظیم و اجلال کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہو کر قرآن پاک کی تلاوت کرے، اور اس کے مواعظ اور نصائح میں غور اور ان سے اثر لینے کی کوشش کرے، اور اس کے احکام و ہدایات کی تعمیل اور پیروی کے عزم کے ساتھ تلاوت کرے اور اسم میں بیان ہونے والے قصص اور امثال سے عبرت حاصل کرے، اور جب اللہ کی صفات کا بیان آئے تو کہے "سبحان اللہ" اور جب ان آیتوں سے گزرے جن میں جنت اور اللہ کی رحمت کا بیان ہے تو اللہ سے فضل و کرم فرمانے کی دُعا کرے اور اپنے لئے جنت اور رحمت کا سوال کرے۔ اور جب ان آیتوں سے گزرے جن میں دوزخ اور اللہ کے غضب کا بیان ہے تو اللہ سے پناہ مانگے"۔ بلاشبہ اس طرح کی تلاوت قلب کا خاص الخاص صیقل ہے اور جس بندہ کو کسی درجہ میں بھی ایسی تلاوت نصیب ہو اس پر اللہ تعالیٰ کا خاص الخاص فضل ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے اس فضل سے محروم نہ فرمائے۔ ۱۲
Top