معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1091
عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْمَاهِرُ بِالْقُرْآنِ مَعَ السَّفَرَةِ الْكِرَامِ الْبَرَرَةِ، وَالَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَيَتَتَعْتَعُ فِيهِ، وَهُوَ عَلَيْهِ شَاقٌّ، لَهُ أَجْرَانِ». (رواه البخارى ومسلم)
ماہر قرآن کا مقام
حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس نے قرآن میں مہارت حاصل کر لی ہو (اور اس کی وجہ سے وہ اس کو ..... حفظ یا ناظرہ ......... بہتر طریقے پر اور بےتکلف رواں پڑھتا ہو وہ معزز اور وفادار و فرمانبردار فرشتوں کے ساتھ ہو گا۔ اور جو بندہ قرآن پاک (اچھا یاد اور رواں نہ ہونے کی وجہ سے زحمت اور مشقت کے ساتھ) اس طرح پڑھتا ہو کہ اس میں اٹکتا ہو تو اس کو دو اجر ملیں گے (ایک تلاوت کا اور دوسرے زحمت و مشقت کا) (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
اس حدیث میں سفرہ کا جو لفظ ہے اس سے اکثر شارحین نے حامل وحی فرشتے مراد لئے ہیں، اور بعض حضرات نے اس سے انبیاء و رُسل علیہم السلام مراد لئے ہیں، اور لفظی معنی میں ان دونوں ہی کی گنجائش ہے۔ حدیث کا مطلب یہ ہے کہ اللہ کے جو بندے قرآن کو کلام اللہ یقین کرتے ہوئے اس سے شغف رکھیں اور کثرتِ تلاوت اور اہتمام کی وجہ سے قرآنِ پاک سے ان کو خاص مناسبت اور مہارت حاصل ہو جائے۔ ان کو انبیاء و رسل کی یا حاملِ وحی فرشتوں کی معیت اور رفاقت حاصل ہو گی۔ اور جن ایمان والے بندوں کا حال یہ ہو کہ صلاحیت اور مناسبت کی کمی کی وجہ سے وہ قرآن کو رواں نہ پڑھ سکتے ہوں، بلکہ تکلف کے ساتھ اور اٹک اٹک کے پڑھتے ہوں اور اس کے باوجود اجر و ثواب کی امید پر تلاوت کرتے ہوں، ان کو تلاوت کے اجر و ثواب کے علاوہ اس زحمت و مشقت کا بھی ثواب ملے گا، اس لئے ان کو اپنی اس حالت کی وجہ سے شکستہ دل نہ ہونا چاہئے۔
Top