معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1095
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لِأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ أَتُحِبُّ أَنْ أُعَلِّمَكَ سُورَةً لَمْ يَنْزِلْ فِي التَّوْرَاةِ وَلاَ فِي الإِنْجِيلِ وَلاَ فِي الزَّبُورِ وَلاَ فِي القُرْآنِ مِثْلُهَا؟ قَالَ: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَيْفَ تَقْرَأُ فِي الصَّلاَةِ؟ قَالَ: فَقَرَأَ أُمَّ القُرْآنِ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا أُنْزِلَتْ فِي التَّوْرَاةِ وَلاَ فِي الْإِنْجِيلِ وَلاَ فِي الزَّبُورِ وَلاَ فِي الفُرْقَانِ مِثْلُهَا، وَإِنَّهَا سَبْعٌ مِنَ الْمَثَانِي وَالقُرْآنُ الْعَظِيمُ الَّذِي أُعْطِيتُهُ. (رواه الترمذى)
خاص خاص سورتوں اور آیتوں کی برکات: سورۃ الفاتحہ
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ابی بن کعب سے فرمایا کہ: "کیا تمہاری خواہش ہے کہ میں تم کو قرآن کی وہ سورت سکھاؤں جس کے مرتبہ کی کوئی سورت نہ تورتت میں نازل ہوئی نہ انجیل میں نہ زبور میں اور نہ قرآن ہی میں؟ ابی نے عرض کیا ہاں حضور ﷺ! مجھے وہ سورت بتا دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم نماز میں قرات کس طرح کرتے ہو؟ ابی نے آپ ﷺ کو سورہ فاتحہ پڑھ کر سنائی (کہ میں نماز میں یہ سورت پڑھتا ہوں، اور اس طرح پڑھتا ہوں) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا قسم اس ذات پاک کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے۔ توریت، انجیل، زبورمیں کسی میں اور خود قرآن میں بھی اس جیسی کوئی سورت نازل نہیں ہوئی۔ یہی وہ سَبْعٌ مِنَ الْمَثَانِي وَالقُرْآنُ الْعَظِيمُ ہے جو مجھے اللہ تعالیٰ نے عطا فرمایا ہے۔" (جامع ترمذی)

تشریح
بعض حدیثوں میں خاص خاص سورتوں اور آیتوں کے فضائل و برکات بھی بیان فرمائے گئے ہیں۔ چنانچہ حضرت ابو امامہ باہلیؓ اور حضرت نواس بن سمعانؓ کی مندرجہ بالا حدیثوں میں پورے قرآن کی فضیلت کے ساتھ خاص طور سے سورہ بقرہ اور آل عمران کی فضیلت بھی بیان ہوئی ہے۔ اس طرح دوسری بعض سورتوں اور خاص خاص آیتوں کے فضائل و برکات بھی مختلف مواقع پر رسول اللہ ﷺ نے بیان فرمائے ہیں۔ ذیل میں اس سلسلہ کی بھی چند حدیثیں درج کی جا رہی ہیں۔ تشریح ..... قرآنِ مجید میں سورہ حجر کے آخر میں اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ پر اپنے خاص الخاص انعام کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا ہے: "وَلَقَدْ آتَيْنَاكَ سَبْعًا مِنَ الْمَثَانِي وَالْقُرْآنَ الْعَظِيمَ"(اور ہم نے تم کو سات آیتیں وظیفہ کے طور پر بار بار دہرائی جانے والی عطا کیں اور قرآن عظیم) رسول اللہ ﷺ نے مندرجہ بالا حدیث میں اس آیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ یہ "سَبْعٌ مِنَ الْمَثَانِي وَالقُرْآنُ الْعَظِيمُ" سورہ فاتحہ ہی ہے۔ اور یہ ایسی عظیم الشان اور عظیم البرکت سورت ہے کہ اس درجہ کی سورت کسی پہلی آسمانی کتاب میں بھی نازل نہیں کی گئی، اور قرآن میں بھی اس کے درجہ کی کوئی دوسری سورت نہیں ہے۔ یہ پورے قرآن کے مضامین پر حاوی ہے۔ اسی لئے اس کو "ام القرآن" بھی کہا جاتا ہے۔ اور اسی لئے اس کو قرآن کا افتتاحیہ قرار دیا گیا ہے، اور ہر نماز کی ہر رکعت میں اس کا پڑھنا ضروری قرار دیا گیا ہے۔ اس حدیث کی بناء پر کہا جا سکتا ہے کہ جس بندے کو سورہ فاتحہ یاد ہے اور اخلاص کے ساتھ اس کا پڑھنا اس کو نصیب ہوتا ہے اس کو بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے بڑی دولت اور نعمت نصیب ہے۔ چاہئے کہ وہ اس کی قدر و عظمت کو محسوس کرے اور اس کا حق ادا کرے۔
Top