معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1105
عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَلَا يَسْتَطِيعُ أَحَدُكُمْ أَنْ يَقْرَأَ أَلْفَ آيَةٍ فِي كُلِّ يَوْمٍ؟ " قَالُوا: وَمَنْ يَسْتَطِيعُ أَنْ يَقْرَأَ أَلْفَ آيَةٍ؟ قَالَ: " مَا يَسْتَطِيعُ أَحَدُكُمْ أَنْ يَقْرَأَ أَلْهَاكُمُ التَّكَاثُرُ؟ " (رواه البيهقى فى شعب الايمان)
سورۃ التکاثر
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "کیا تم میں سے کوئی یہ نہیں کر سکتا کہ روزانہ ایک ہزار آیتیں قرآن پاک کی پڑھ لیا کرے؟" صحابہؓ نے عرض کیا: "حضور ﷺ! کس میں یہ طاقت ہے کہ روزانہ ایک ہزار آیتیں پڑھے" (یعنی یہ بات ہماری استطاعت سے باہر ہے) آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: "کیا تم میں کوئی اتنا نہیں کر سکتا کہ سورہ "أَلْهَاكُمُ التَّكَاثُرُ" پڑھ لیا کرے"۔ (شعب الایمان للبیہقی)

تشریح
قرآن مجید کی بعض بہت چھوٹی سورتیں ایسی ہیں جو اپنے مضمون اور پیغام کی اہمیت کی وجہ سے سینکڑوں اور ہزاروں آیتوں کے برابر ہیں۔ انہی میں سورہ التکاثر بھی ہے۔ اس میں دنیا پرستی اور آخرت فراموشی پر سخت ضرب لگائی گئی ہے، اور آخرت کے محاسبہ اور دوزخ کے عذاب کا تذکرہ اس طرح کیا گیا ہے کہ اگر دل بالکل مُردہ نہ ہو گیا ہو تو اس میں فکر اور بیداری پیدا ہو جانا لازمی ہے۔ اس حدیث میں رسول اللہ ﷺ نے غالباً اسی لحاظ سے اس کے پڑھنے کو ہزار آیتیں پڑھنے کے قائم مقام بتایا ہے۔ آگے درج ہونے والی بعض حدیثوں میں جن دوسری چھوٹی چھوٹی سورتوں کو نصف قرآن یا تہائی قرآن یا چوتھائی قرآن کے برابر بتایا گیا ہے، ان کے بارے میں بھی اسی طرح سمجھ لینا چاہئے اور ممکن ہے ان کی تلاوت کا ثواب بھی اسی حساب سے زیادہ عطا فرمایا جائے۔ اللہ کا خزانہ ہمارے وہم و گمان سے زیادہ وسیع ہے۔
Top