معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1116
عَنْ أَيْفَعَ بْنِ عَبْدِ الْكَلَاعِي، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَأَيُّ سُورَةِ الْقُرْآنِ أَعْظَمُ؟ قَالَ: «قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ». قَالَ: فَأَيُّ آيَةٍ فِي الْقُرْآنِ أَعْظَمُ؟ قَالَ: " آيَةُ الْكُرْسِيِّ {اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ} ". قَالَ: فَأَيُّ آيَةٍ يَا نَبِيَّ اللَّهِ تُحِبُّ أَنْ تُصِيبَكَ وَأُمَّتَكَ؟ قَالَ: «خَاتِمَةُ سُورَةِ الْبَقَرَةِ، فَإِنَّهَا مِنْ خَزَائِنِ رَحْمَةِ اللَّهِ تَعَالَى، مِنْ تَحْتِ عَرْشِهِ، أَعْطَاهَا هَذِهِ الْأُمَّةَ، لَمْ تَتْرُكْ خَيْرًا مِنْ خَيْرِ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ إِلَّا اشْتَمَلَتْ عَلَيْهِ» (رواه الدارمى)
سورہ بقرہ کی آخری آیتیں
ایفع بن عبدالکلاعی سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا: یا رسول اللہ! قرآن کی کون سی سورت سب سے زیادہ عظمت والی ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: "قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌ" اس نے عرض کیا: "اور آیتوں میں قرآن کی کون سی آیت زیادہ عظمت والی ہے؟" آپ ﷺ نے فرمایا: "آیۃ الکرسی اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ" اس نے عرض کیا: اور قرآن کی کون سی آیت ہے جس کے بارے میں آپ ﷺ کی خاص طور سے خواہش ہے کہ اس کا فائدہ اور اس کی برکات آپ ﷺ کو اور آپ ﷺ کی امت کو پہنچیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: "سورہ بقرہ کی آخری آیتیں (آمَنَ الرَّسُوْلُ سے ختم سورہ تک)" پھر آپ ﷺ نے فرمایا: "یہ آیتیں اللہ تعالیٰ کی رحمت کے ان خاص الخاص خزانوں میں سے ہیں جو ان کے عرش عظیم کے تحت ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے یہ آیاتِ رحمت اس امت کو عطا فرمائی ہیں، یہ دنیا اور آخرت کی ہر بھلائی اور ہر خیر کو اپنے اندر لئے ہوئے ہیں۔ "(مسند دارمی)

تشریح
تشریح ..... قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌ اور آیۃ الکرسی کی عظمت اور امتیاز کے بارے میں اوپر عرض کیا جا چکا ہے۔ سورہ بقرہ کی آخری آیات کے متعلق جیسا کہ اس حدیث میں فرمایا گیا ہے بلاشبہ یہ آیتیں اللہ تعالیٰ کے خاص الخاص خزائن رحمت میں سے ہیں۔ شروع میں "آمَنَ الرَّسُولُ بِمَا أُنْزِلَ إِلَيْهِ مِنْ رَبِّهِ وَالْمُؤْمِنُونَ" سے "لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِنْ رُسُلِهِ" تک ایمان کی تلقین فرمائی گئی ہے، اس کے بعد "سَمِعْنَا وَأَطَنَعْا" میں اسلام اور اطاعت و فرمانبرداری کا عہد لیا گیا ہے، اس کے بعد "غُفْرَانَكَ رَبَّنَا وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ" میں ان کوتاہیوں کی معافی اور مغفرت کی استدعا ہے جو ایمان اور عہدِ اطاعت کے بعد بھی ہم بندوں سے سرزد ہوتی ہیں۔ اس کے بعد "لَا يُكَلِّفُ اللهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا" میں کمزور بندوں کو تسلی دی گئی ہے اور اطمینان دلایا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی ایسا بوجھ بندوں پر نہیں ڈالا جاتا اور کسی ایسی چیز کا مطالبہ نہیں کیا جاتا جو ان کی استطاعت سے باہر ہو۔ اس کے بعد "رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَا" سے آخر سورت تک نہایت جامع دعا کی تلقین فرمائی گئی ہے۔ بلاشبہ یہ آیتیں بجائے خود رحمتِ الٰہی کا خزانہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کی قدر شناسی اور ان سے استفادہ کی توفیق عطا فرمائے۔
Top