معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1128
عَنْ جَابِرِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَلَا أَدُلُّكُمْ عَلَى مَا يُنْجِيكُمْ مِنْ عَدُوِّكُمْ وَيَدِرُّ لَكُمْ أَرْزَاقَكُمْ؟ تَدْعُونَ اللَّهَ فِي لَيْلِكُمْ وَنَهَارِكُمْ، فَإِنَّ الدُّعَاءَ سِلَاحُ الْمُؤْمِنِ» (رواه ابويعلى فى مسنده)
دعا کی مقبولیت اور نافعیت
حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "کیا میں تمہیں وہ عمل بتاؤں جو تمہارے دشمنوں سے تمہارا بچاؤ کرے اور تمہیں بھرپور روزی دلائے۔ وہ یہ ہے کہ اپنے اللہ سے دُعا کیا کرو رات میں اور دن میں، کیوں کہ دعا مومن کا خاص ہتھیار یعنی اس کی خاص طاقت ہے۔ " (مسند ابو یعلی موصلی)

تشریح
دعا دراصل وہی ہے جو دل کی گہرائی سے اور اس کے یقین کی بنیاد پر ہو کہ زمین و آسمان کے سارے خزانے صرف اللہ تعالیٰ کے قبضہ و اختیار میں ہیں، اور وہ اپنے در کے سائلوں، مانگنے والوں کو عطا فرماتا ہے، اور مجھے جب ہی ملے گا جب وہ عطا فرمائے گا، اس کے در کے سوا میں کہیں سے نہیں پا سکتا۔ اس یقین اور اپنی سخت محتاجی اور کامل بےبسی کے احساس سے بندے کے دل میں جو خاص کیفیت پیدا ہوتی ہے جس کو قرآن مجید میں "اضطرار" سے تعبیر کیا گیا ہے۔ وہ دعا کی روح ہے، اور یہ واقعہ ہے کہ کوئیبندہ جب اس اندرونی کیفیت کے ساتھ کسی دشمن کے حملہ سے یا کسی دوسری بلا اور آفت سے بچاؤ کے لئے یا وسعتِ رزق یا اس قسم کی کسی دوسری عام و خاص حاجت کے لئے اللہ تعالیٰ سے دعا کرے تو اس کریم کا عام دستور ہے کہ وہ دعا قبول فرماتا ہے اس لئے بلاشبہ دعا ان بندوں کا بہت بڑا ہتھیار اور میگزین ہے جن کو ایمان و یقین کی دولت اور دعا کی روح و حقیقت نصیب ہو۔
Top