معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1131
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَسْتَجِيبَ اللَّهُ لَهُ عِنْدَ الشَّدَائِدِ فَلْيُكْثِرِ الدُّعَاءَ فِي الرَّخَاءِ. (رواه الترمذى)
دُعا سے متعلق ہدایات
جو کوئی یہ چاہے کہ پریشانیوں اور تنگیوں کے وقت اللہ تعالیٰ اس کی دعا قبول فرمائے، تو اس کو چاہئے کہ عافیت اور خوشحالی کے زمانہ میں دعا زیادہ کیا کرے۔ (جامع ترمذی)

تشریح
یہ تجربہ اور واقعہ ہے کہ جو لوگ صرف پریشانی اور مصیبت کے وقت ہی خدا کی طرف متوجہ ہوتے ہیں اور اسی وقت ان کے ہاتھ دعا کے لئے اٹھتے ہیں، ان کا رابطہ اللہ کے ساتھ بہت ضعیف ہوتا ہے، اور خدا کی رحمت پر ان کو وہ اعتماد نہیں ہوتا جس سے دعا میں روح اور جان پیدا ہوتی ہے۔ اس کے برعکس جو بندے ہر حال میں اللہ سے مانگنے کے عادی ہوتے ہیں اللہ تعالیٰ کے ساتھ ان کا رابطہ قوی ہوتا ہے اور اللہ کے کرم اور اس کی رحمت پر ان کو بہت زیادہ اعتماد اور بھروسہ ہوتا ہے، اس لئے ان کی دعا قدرتی طور پر جاندار رہتی ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے اس حدیث میں یہی ہدایت دی ہے کہ بندوں کو چاہئے کہ عافیت اور خوش حالی کے دنوں میں بھی وہ اللہ تعالیٰ سے زیادہ سے زیادہ دعا کیا کریں اور مانگا کریں، اس سے ان کو وہ مقام حاصل ہو گا کہ پریشانیوں اور تنگیوں کے پیش آنے پر جب وہ اللہ تعالیٰ سے دعا کریں گے تو ان کی دعا خاص طور سے قبول ہو گی۔
Top