معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1132
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يُسْتَجَابُ لِأَحَدِكُمْ مَا لَمْ يَعْجَلْ، فَيَقُولُ: قَدْ دَعَوْتُ فَلَمْ يُسْتَجَبْ لِي " (رواه البخارى ومسلم)
دُعا میں عجلت طلبی کی ممانعت
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: "تمہاری دعائیں اس وقت تک قابلِ قبول ہوتی ہیں جب تک کہ جلد بازی سے کام نہ لیا جائے۔" (جلد بازی یہ ہے) کہ بندہ کہتے لگے کہ میں نے دُعا کی تھی مگر وہ قبول ہی نہیں ہوئی۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ بندہ اس جلد بازی اور مایوسی کی وجہ سے قبولیت کا استحقاق کھو دیتا ہے، اس لئے چاہئے کہ بندہ ہمیشہ اس کے در کا فقیر بنا رہے اور مانگتا رہے، یقین کرے کہ ارحم الراحمین کی رحمت دیر سویر ضرور اس کی طرف متوجہ ہو گی۔ کبھی کبھی بہت سے بندوں کی دعا جو وہ بڑے اخلاص و اضطرار سے کرتے ہیں اس لئے بھی جلدی قبول نہیں کی جاتی کہ اس دعا کا تسلسل ان کے لئے ترقی اور تقرب الی اللہ کا خاص ذریعہ ہوتا ہے، اگر ان کی منشاء کے مطابق ان کی دعا جلدی قبول کر لی جائے تو اس عظیم نعمت سے وہ محروم رہ جائیں۔
Top