معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1141
عَنْ أَبِي زُهَيْرٍ النُّمَيْرِيِّ، خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً، فَأَتَيْنَا عَلَى رَجُلٍ قَدْ أَلَحَّ فِي الْمَسْأَلَةِ، فَوَقَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَسْتَمِعُ مِنْهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَوْجَبَ إِنْ خَتَمَ»، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: بِأَيِّ شَيْءٍ يَخْتِمُ؟ قَالَ: «بِآمِينَ، فَإِنَّهُ إِنْ خَتَمَ بِآمِينَ فَقَدْ أَوْجَبَ» (رواه ابوداؤد)
دعا کے آخر میں “آمین”
ابو زہیر نمیری ؓ سے روایت ہے کہ ایک رات ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ باہر نکلے۔ ہمارا گزر اللہ کے ایک نیک بندے پر ہوا جو بڑے الحاح سے اللہ سے مانگ رہا تھا۔ رسول اللہ ﷺ کھڑے ہو کر اس کی دعا اور اللہ کے حضور میں اس کا مانگنا، گڑگڑانا سننے لگے۔ پھر آپ ﷺ نے ہم لوگوں سے فرمایا کہ: "اگر اس نے دعا کا خاتمہ صحیح کیا اور مہر ٹھیک لگائی تو جو اس نے مانگا ہے اس کا اس نے فیصلہ کرا لیا "۔ ہم میں سے ایک نے پوچھا کہ: "حضور ﷺ! صحیح کاتمہ اور مُہر ٹھیک لگانے کا طریقہ کیا ہے؟" آپ ﷺ نے فرمایا: "آخر میں آمین کہہ کے دعا ختم کرے " (تو اگر اس نے ایسا کیا تو بس اللہ سے طے کرا لیا) (سنن ابی داؤد)

تشریح
ختم کے معنی ختم کرنے کے بھی ہیں اور مہر لگانے کے بھی ہیں، بلکہ یہ دونوں دراصل ایک ہی حقیقت کی دو تعبیریں ہیں، اس لئے ترجمہ میں دونوں ہی لفظوں کو استعمال کیا گیا ہے۔ حدیث کا اصل سبق یہ ہے کہ ہر دعا کے خاتمہ پر بندے کو آمین کہنا چاہئے جس کا مطلب یہ ہے کہ اے اللہ! میری یہ دعا قبول فرما! اسی پر ہر دعا کا خاتمہ ہونا چاہئے۔ اس کی حکمت عنقریب ہی پہلے لکھی جا چکی ہے۔
Top