معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1152
عَنْ جَابِرٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اسْتَفْتَحَ الصَّلَاةَ كَبَّرَ، ثُمَّ قَالَ: «إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ. اَللَّهُمَّ اهْدِنِي لِأَحْسَنِ الْأَعْمَالِ وَأَحْسَنِ الْأَخْلَاقِ لَا يَهْدِي لِأَحْسَنِهَا إِلَّا أَنْتَ، وَقِنِي سَيِّئَ الْأَعْمَالِ وَسَيِّئَ الْأَخْلَاقِ لَا يَقِي سَيِّئَهَا إِلَّا أَنْتَ» (رواه النسائى)
رسول اللہ ﷺ کی دعائیں: تکبیرِ تحریمہ کے بعد کی بعض افتتاحی دُعائیں
حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب نماز شروع فرماتے تو پہلے تکبیر تحریمہ کہتے، پھر اللہ تعالیٰ کے حضور میں یوں عرض کرتے: "میری نماز اور میری ہر عبادت اور میرا جینا مرنا سب اللہ کے لئے ہے جو رب العالمین ہے اس کا کوئی شریک ساجھی نہیں، مجھے اسی کا حکم ہے اور میں سب سے پہلے اس کی فرمانبرداری کرنے والا ہوں، اے میرے اللہ! مجھے بہترین اعمال و اخلاق کی ہدایت فرما، یہ ہدایت صرف تجھ ہی سے مل سکتی ہے، اور برے اعمال و اخلاق سے مجھے بچا اور میری حفاظت فرما، یہ حفاظت بھی تو ہی فرما سکتا ہے۔ (سنن نسائی)

تشریح
دعا سے متعلق جو حدیثیں یہاں تک مذکور ہوئیں ان میں یا تو دعا کی ترغیب اور اس کی عظمت و برکات کا بیان تھا یا دعا کے آداب اور اس سے متعلق ہدایات اور موجبات قبولیت بیان فرمائے گئے تھے۔ یہ سب مضامین گویا تمہیدی تھے۔ اب رسول اللہ ﷺ کی وہ اصل دعائیں اور سوز و گداز سے بھری ہوئی بارگاہِ خداوندی میں آپ ﷺ کی وہ مناجاتیں پڑھئے جو آپ کے مقامِ معرفت اور قلبی کیفیات و واردات کو ممکن حد تک جاننے کا بہترین وسیلہ اور امت کے لئے آپ ﷺ کا عظیم ترین ورثہ ہیں اور جن کو پورے ذخیرہ حدیث کا بجا طور پر گل سرسبد کہا جا سکتا ہے۔ نبوی ﷺ دعاؤں کے اس پورے ذخیرے کو تین حصوں میں تقسم کیا جا سکتا ہے۔ ایک وہ جن کا تعلق خاص اوقات اور مخصوص حالات سے ہے مثلاً صبح نمودار ہونے کے وقت کی دعا، شام کے وقت کی سونے کے وقت کی دعا، نیند سے بیدار ہونے کے وقت کی دعاو، آندھی یا بارش کے وقت کی دعا، کسی مصیبت اور پریشانی کے وقت کی دعا وغیرہ وغیرہ۔ ٍدوسری وہ دعائیں جو عام نوعیت کی ہیں، کسی خاص وقت اور مخصوص حالات سے ان کا تعلق نہیں۔ یہ دعائیں اکثر جا مع قسم کی ہیں۔ تیسری قسم کی دعائیں وہ ہیں جو رسول اللہ ﷺ نماز میں یہا نماز سے فارغ ہو کر یعنی سلام کے بعد اللہ تعالیٰ کے حضور میں کیا کرتے تھے۔ یہاں پہلے یہی تیسری قسم کی نماز والی دعائیں درج کی جا رہی ہیں۔ اللہ تعالیٰ رسول اللہ ﷺ کے اس عظیم ترین اور بیش بہا ورثہ کی شایانِ شان قدر اور اس سے فائدہ اٹھانے کی پوری توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔ تشریح ..... اس دعا میں شروع میں تو جیسا کہ چاہئے توحید کی شہادت کے ساتھ اللہ تعالیٰ کئے حضور میں اپنی بندگی و نیاز مندی اور مخلصانہ فدویت و وفاداری کا اقرار و اظہار ہے اور آخر میں اللہ تعالیٰ سے اچھے اعمال و اخلاق کی ہدایت توفیق اور برے اعمال و اخلاق سے حفاظت اور بچاؤ کی التجا اور استدعا کی گئی ہے، اور دراصل اسی ہدایت اور حفاظت پر انسان کی سعادت اور فلاح کا دار ومدار ہے۔ معارف الحدیث جلد سوم میں (صفحہ .... سے ...... تک) حضرت علی ؓ کی ایک طویل حدیث صحیح مسلم کے حوالہ سے درج کی جا چکی ہے، اس میں تکبیر تحریمہ کے بعد یہی افتتاحی دعا کافی اضافہ کے ساتھ مذکور ہو چکی ہے اور وہ اضافہ بڑا دلگداز ہے۔ نیز اس میں اس افتتاحی دعا کے علاوہ رکوع اور قومہ اور سجدہ، اور پھر جلسہ اور قعدہ اخیرہ کی خاص پرسوز دعائیں بھی ذکر کی گئی ہیں۔ اور بلاشبہ نماز کی دعاؤں کے بار میں وہ بڑی جامع حدیث ہے۔ اس کی تشریح میں یہ بھی ذکر کیا جا چکا ہے کہ رسول اللہ ﷺ اس قسم کی دعائیں زیادہ تر رات کے نوافل میں پڑھتے تھے۔ حضرت علی ؓ نے اس حدیث میں رسول اللہ ﷺ کی نماز کی جو دعائیں تفصیل سے ذکر کی ہیں ان میں آپ ﷺ کی نماز کی باطنی کیفیات کا عکس ممکن حد تک دیکھا جا سکتا ہے۔ حدیث کے زیادہ طویل ہونے کی وجہ سے یہاں اس کو مکرر درج نہیں کیا جا رہا ہے۔ ان چیزوں کا ذوق و شوق رکھنے والے حضرات اس کو معارف الحدیث جلد سوم میں پڑھ لیں۔
Top