معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1154
عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ افْتَتَحَ صَلَاتَهُ: «اللهُمَّ رَبَّ جَبْرَائِيلَ، وَمِيكَائِيلَ، وَإِسْرَافِيلَ، فَاطِرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ، عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ، أَنْتَ تَحْكُمُ بَيْنَ عِبَادِكَ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ، اهْدِنِي لِمَا اخْتُلِفَ فِيهِ مِنَ الْحَقِّ بِإِذْنِكَ، إِنَّكَ تَهْدِي مَنْ تَشَاءُ إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ» (رواه مسلم)
تکبیرِ تحریمہ کے بعد کی بعض افتتاحی دُعائیں
حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب رات کو نمازِ تہجد کے لئے کھڑے ہوتے تو بالکل شروع میں اللہ تعالیٰ کے حضور میں عرض کرتے: "اللهُمَّ رَبَّ جَبْرَائِيلَ، وَمِيكَائِيلَ الخ" اے امیرے اللہ! جبرائیل و میکائیل اور اسرافیل کے پروردگار! زمین و آسمان کو پیدا کرنے والے غیب اور شہود کو یکساں جاننے والے، تو ہی فیصلہ فرمائے گا بندوں کے درمیان ان کے اختلافات کے بارے میں، مجھے اپنی خاص توفیق سے اس راہِ حق و ہدایت پر چلا جس کے بارے میں لوگوں میں اختلاف ہو گیا ہے، تو ہی جسے چاہے گا سیدھے راستہ پر چلائے گا۔ (صحیح مسلم)
Top