معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1162
عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُوْلُ فِي دُبُرِ صَلَاتِهِ: «اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَرَبَّ كُلِّ شَيْءٍ، أَنَا شَهِيدٌ أَنَّكَ أَنْتَ الرَّبُّ وَحْدَكَ لَا شَرِيكَ لَكَ، اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَرَبَّ كُلِّ شَيْءٍ أَنَا شَهِيدٌ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ، اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَرَبَّ كُلِّ شَيْءٍ، أَنَا شَهِيدٌ أَنَّ الْعِبَادَ كُلَّهُمْ إِخْوَةٌ، اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَرَبَّ كُلِّ شَيْءٍ، اجْعَلْنِي مُخْلِصًا لَكَ وَأَهْلِي فِي كُلِّ سَاعَةٍ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ اسْمَعْ وَاسْتَجِبْ، اللَّهُ أَكْبَرُ الْأَكْبَرُ، اللَّهُمَّ نُورَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ»، قَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ: «رَبَّ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ، اللَّهُ أَكْبَرُ الْأَكْبَرُ، حَسْبِيَ اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ، اللَّهُ أَكْبَرُ الْأَكْبَرُ» (رواه ابوداؤد)
نماز کے بعد کی دعائیں
حضرت زید بن ارقم ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ہر نماز کے بعد کرتے تھے: "اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَرَبَّ كُلِّ شَيْءٍ الخ" (اے میرے اللہ! اے ہمارے پروردگار! اور ہر چیز کے پروردگار! میں گواہی دیتا ہوں کہ صرف تو ہی اکیلا تو مالک اور پروردگار ہے، تیرا کوئی شریک ساجھی نہیں۔ اے میرے اللہ! اے ہمارے پروردگار! اور ہر چیز کے پروردگار! میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ تیرا بندہ اور تیرا رسول ہے۔ اے میرے اللہ! اے میرے پروردگار! اور ہر چیز کے پروردگار! میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سارے بندے (بندگی کے رشتے سے) بھائی بھائی ہیں۔ اے میرے اللہ! اے ہمارے پروردگار! اور ہر چیز کے پروردگار! مجھے اور میرے گھر والوں کو ہمیشہ کے لئے دنیا اور آخرت کی ایک ایک ساعت کے لئے اپنا مخلص اور وفادار بندہ بنا لے۔ اے ذو الجلال والاکرام میری التجا سن لے، میری دعا قبول فرما لے، اللہ ہی سب سے بڑا ہے، وہی بزرگ و برتر ہے، اللہ زمین و آسما کا نور ہے (سارا جہان اسی کے نور سے قائم ہے اور منور ہے) اللہ ہی سب سے بڑا ہے وہی بزرگ و برتر ہے، میرا اللہ کافی ہے اور وہ بہت اچھا میرا سہارا اور بھروسا ہے۔ اللہ ہی سب سے بڑا ہے، وہی بزرگ و برتر ہے)۔ (سنن ابی داؤد)

تشریح
دعائیں دو قسم کی ہوتی ہیں: ایک وہ جن میں اللہ تعالیٰ سے دنیا یا آخرت کی کوئی چیز طلب کی جائے، یا کسی شر اور بلا سے اس کی پناہ مانگی جائے۔ اور دوسری وہ جن میں بندہ اللہ تعالیٰ کی عظمت و کبریائی اور اس کے جلال و جبروت اور بے نہایت احسانات کو یاد کر کے اس کے حضور میں اپنی بندگی و نیازمندی اور مخلصانہ وفاداری و ممنونیت کا مظاہرہ کرے اور اس طرح اس کی رحمت و عنایت اور اس کا قرب چاہے۔ نماز کے بعد کی حضور ﷺ کی یہ دعا جو حضرت زید بن ارقمؓ کی روایت سے یہاں مذکور ہوئی اسی دوسری قسم کی ہے۔ اس سے پہلے جو دعائیں درج ہو چکی ہیں ان میں سے اکثر میں بھی یہی عنصر غالب ہے۔
Top