معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1169
عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَيْلَةً حِينَ فَرَغَ مِنْ صَلاَتِهِ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ رَحْمَةً مِنْ عِنْدِكَ تَهْدِي بِهَا قَلْبِي، وَتَجْمَعُ بِهَا أَمْرِي، وَتَلُمُّ بِهَا شَعَثِي، وَتُصْلِحُ بِهَا غَائِبِي، وَتَرْفَعُ بِهَا شَاهِدِي، وَتُزَكِّي بِهَا عَمَلِي، وَتُلْهِمُنِي بِهَا رُشْدِي، وَتَرُدُّ بِهَا أُلْفَتِي، وَتَعْصِمُنِي بِهَا مِنْ كُلِّ سُوءٍ، اللَّهُمَّ أَعْطِنِي إِيمَانًا وَيَقِينًا لَيْسَ بَعْدَهُ كُفْرٌ، وَرَحْمَةً أَنَالُ بِهَا شَرَفَ كَرَامَتِكَ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الفَوْزَ فِي الْقَضَاءِ، وَنُزُلَ الشُّهَدَاءِ، وَعَيْشَ السُّعَدَاءِ، وَالنَّصْرَ عَلَى الأَعْدَاءِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أُنْزِلُ بِكَ حَاجَتِي، وَإِنْ قَصُرَ رَأْيِي وَضَعُفَ عَمَلِي، افْتَقَرْتُ إِلَى رَحْمَتِكَ، فَأَسْأَلُكَ يَا قَاضِيَ الأُمُورِ، وَيَا شَافِيَ الصُّدُورِ، كَمَا تُجِيرُ بَيْنَ البُحُورِ أَنْ تُجِيرَنِي مِنْ عَذَابِ السَّعِيرِ، وَمِنْ دَعْوَةِ الثُّبُورِ، وَمِنْ فِتْنَةِ القُبُورِ، اللَّهُمَّ مَا قَصُرَ عَنْهُ رَأْيِي، وَلَمْ تَبْلُغْهُ نِيَّتِي، وَلَمْ تَبْلُغْهُ مَسْأَلَتِي مِنْ خَيْرٍ وَعَدْتَهُ أَحَدًا مِنْ خَلْقِكَ، أَوْ خَيْرٍ أَنْتَ مُعْطِيهِ أَحَدًا مِنْ عِبَادِكَ، فَإِنِّي أَرْغَبُ إِلَيْكَ فِيهِ، وَأَسْأَلُكَهُ بِرَحْمَتِكَ رَبَّ العَالَمِينَ، اللَّهُمَّ ذَا الحَبْلِ الشَّدِيدِ، وَالأَمْرِ الرَّشِيدِ، أَسْأَلُكَ الأَمْنَ يَوْمَ الوَعِيدِ، وَالجَنَّةَ يَوْمَ الخُلُودِ، مَعَ الْمُقَرَّبِينَ الشُّهُودِ الرُّكَّعِ، السُّجُودِ الْمُوفِينَ بِالعُهُودِ، إِنَّكَ رَحِيمٌ وَدُودٌ، وإِنَّكَ تَفْعَلُ مَا تُرِيدُ، اللَّهُمَّ اجْعَلْنَا هَادِينَ مُهْتَدِينَ، غَيْرَ ضَالِّينَ وَلاَ مُضِلِّينَ، سِلْمًا لأَوْلِيَائِكَ، وَعَدُوًّا لأَعْدَائِكَ، نُحِبُّ بِحُبِّكَ مَنْ أَحَبَّكَ، وَنُعَادِي بِعَدَاوَتِكَ مَنْ خَالَفَكَ، اللَّهُمَّ هَذَا الدُّعَاءُ وَعَلَيْكَ الإِجَابَةُ، وَهَذَا الجُهْدُ وَعَلَيْكَ التُّكْلاَنُ، اللَّهُمَّ اجْعَلْ لِي نُورًا فِي قَلْبِي، وَنُورًا فِي قَبْرِي، وَنُورًا مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ، وَنُورًا مِنْ خَلْفِي، وَنُورًا عَنْ يَمِينِي، وَنُورًا عَنْ شِمَالِي، وَنُورًا مِنْ فَوْقِي، وَنُورًا مِنْ تَحْتِي، وَنُورًا فِي سَمْعِي، وَنُورًا فِي بَصَرِي، وَنُورًا فِي شَعْرِي، وَنُورًا فِي بَشَرِي، وَنُورًا فِي لَحْمِي، وَنُورًا فِي دَمِي، وَنُورًا فِي عِظَامِي، اللَّهُمَّ أَعْظِمْ لِي نُورًا، وَأَعْطِنِي نُورًا، وَاجْعَلْ لِي نُورًا، سُبْحَانَ الَّذِي تَعَطَّفَ العِزَّ وَقَالَ بِهِ، سُبْحَانَ الَّذِي لَبِسَ الْمَجْدَ وَتَكَرَّمَ بِهِ، سُبْحَانَ الَّذِي لاَ يَنْبَغِي التَّسْبِيحُ إِلاَّ لَهُ، سُبْحَانَ ذِي الفَضْلِ وَالنِّعَمِ، سُبْحَانَ ذِي الْمَجْدِ وَالكَرَمِ، سُبْحَانَ ذِي الجَلاَلِ وَالإِكْرَامِ. (رواه الترمذى)
ختم تہجد پر آپ ﷺ کی ایک نہایت جامع دعا
حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک رات نمازِ تہجد سے فارغ ہوئے تو میں نے آپ ﷺ کو یہ دعا کرتے ہوئے سنا: "اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ رَحْمَةً مِنْ عِنْدِكَ تَهْدِي بِهَا قَلْبِي الخ" (اے اللہ!میں تجھ سے دعا اور التجا کرتا ہوں تو محض اپنے فضل و کرم سے مجھ پر ایسی وسیع اور ہمہ گیر رحمت فرما جس سے میرا قلب تیری ہدایت سے بہرہ یاب ہو اور اپنے سارے معاملات میں مجھے تیری اس رحمت سے جمیعت نصیب ہو اور میری ظاہری و باطنی پراگندگی اور ابتری دور ہو اور مجھ سے تعلق رکھنے والی جو چیزیں میرے پاس نہیں دور اور غائب ہیں تیری رحمت سے ان کو صلاح و فلاح حاصل ہو اور جو میرے پاس حاضر و موجود ہیں ان کو تیری رحمت سے رفعت اور قدر افزائی نصیب ہو اور خود میرے اعمال کا تیری اس رحمت سے تزکیہ ہو اور تیری طرف سے میرے قلب میں وہی ڈالا جائے جو میرے لئے صحیح اور مناسب ہو اور جس چیز سے مجھے رغبت اور الفت ہو وہ مجھے تیری اس رحمت سے عطا ہو اور ہر برائی سے تو میری حفاظت فرما۔ اے میرے اللہ! میرے دل کو وہ یقین عطا فرما جس کے بعد کسی درجہ کا بھی کفر نہ ہو (یعنی کوئی بات بھی مجھ سے ایمان کے خلاف سرزد نہ ہو) اور مجھے اپنی اس رحمت سے نواز جس کے طفیل دنیا اور آخرت میں مجھے عزت و شرف کا مقام حاصل ہو۔ اے اللہ! میں تجھ سے التجا کرتا ہوں قضا و قدر کے فیصلوں میں کامیابی کی اور تجھ سے مانگتا ہوں تیرے شہید بندوں والا اعزاز، اور تیرے نیک بخت بندوں والی زندگی اور دشمنوں کے مقابلے میں تیری حمایت اور مدد۔ اے اللہ! میں تیری بارگاہ میں اپنی حاجتیں لے کر حاضر ہوا ہوں، اگرچہ میری عقل و رائے کوتاہ اور میرا عمل اور جدو جہد ضعیف ہے۔ اے رحیم و کریم! میں تیری رحمت کا محتاج ہوں پس اے سارے اُمور کا فیصلہ فرمانے والے اور قلوب کے روگ دور کر کے ان کو شفا بخشنے والے مالک و مولا! جس طرح تو نے اپنی قدرتِ کاملہ سے (ایک سارھ بہنے والے) سمندروں کو ایک دوسرے سے جدا رکھتا ہے (کہ کھاری شیریں سے الگ رہتا ہے اور شیریں کھاری سے) اسی طرح تو مجھے آتش دوزخ سے اور اس عذاب سے جدا اور دور رکھ جس کو دیکھ کے آدمی موت کی دعا مانگے گا۔ اور اسی طرح مجھے عذابِ قبر سے بچا۔ اے میرے اللہ! تو نے جس خیر اور نعمت کا اپنے بندے کے لئے وعدہ فرمایا ہو، یا جو چیز اور نعمت تو کسی کو بغیر وعدے کے عطا فرمانے والا ہوا اور میری عقل و رائے اس کے شعور اور اس کی طلب سے قاصر رہی ہو اور میری نیت بھی اس تک نہ پہنچتی ہو اور میں نے تجھ سے اس کی استدعا بھی نہ کی ہو تو اے میرے اللہ! تیری رحمت سے میں اس کی بھی تجھ سے التجا کرتا ہوں، اور تیرے کرم کے بھروسے اس کا طالب اور شائق ہوں، تو اپنے رحم و کرم سے وہ خیر و نعمت بھی مجھے عطا فرما۔ اے میرے وہ اللہ! جس کا رشتہ مضبوط و محکم ہے اور جس کا ہر حکم اور کام صحیح اور درست ہے، میں تجھ سے استدعا کرتا ہوں کہ "یوم الوعید" یعنی قیامت کے دن مجھے امن و چین عطا فرما، اور "یوم الخلود" یعنی آخرت میں میرے لئے جنت کا فیصلہ فرما اپنے ان بندوں کے ساتھ جو تیرے مقرب اور تیری بارگاہ کے حاضر باش ہیں اور رکوع و سجود یعنی نماز و عبادت میں مشغور رہنا جن کا وظیفہ حیات ہے اور وفائے عہد جن کی خاص صفت ہے۔ اے میرے اللہ! تو بڑا مہربان اور بڑی عنایت و محبت فرمانے والا ہے اور "فَعَّالٌ لِّمَا يُرِيدُ" تیری شان ہے۔ اے اللہ! ہمیں ایسا کر دے کہ ہم دوسروں کے لئے ہدایت کا ذریعہ بنیں، اور خود ہدایت یاب ہوں۔ نہ خود گم کردہ راہ ہوں اور نہ دوسروں کے لئے گمراہ کن۔ تیرے دوستوں سے ہماری صلح ہو، تیرے دشمنوں کے ہم دشمن ہوں، جو کوئی تجھ سے محبت رکھے ہم تیری اس محبت کی وجہ سے اس سے محبت کریں اور جو تیرے خلاف چلے اور عداوت کی راہ اختیار کرے، تیری عداوت کی وجہ سے ہم بھی اس سے عداوت اور بغض رکھیں۔ اے اللہ! یہ میری دعا ہے، اور قبول فرمانا تیرے ذمہ ہے، اور یہ میری حقیر کوشش ہے، اور اعتماد و بھروسہ اپنی کوشش اور دعا پر نہیں بلکہ صرف تیرے کرم پر ہے۔ اے اللہ! میرے قلب میں نور پیدا فرما، اور میری قبر کو نورانی کر دے، اور منور کر دے میرے آگے اور میرے پیچھے اور میرے دائیں اور میرے بائیں اور میرے اوپر اور میرے نیچے (یعنی میرے ہر طرف تیرا نور ہی نور ہو) اور اے اللہ! میرے نور کو بڑھا اور مجھے نور عطا فرما، اور نور کو میرا اور میرے ساتھ کر دے۔ پاک ہے وہ پروردگار جس نے عزت و جلال کی چادر اوڑھ لی ہے اور مجد و کرم اس کا لباس و شعار ہے، پاک ہے وہ رب قدوس جس کے سوا کسی کو تسبیح سزاوار نہیں، پاک ہے بندوں پر فضل و انعام فرمانے والا، پاک ہے جس کی خاص صفت عظمت و کرم ہے، پاک ہے رب ذوالجلال والاکرام۔ (جامع ترمذی)

تشریح
سبحان اللہ! کتنی بلند اور کس قدر جامع ہے یہ دُعا، تنہا اسی ای دعا سے (اور اس سے پہلے جو دعائیں درج ہوئیں ان سے بھی) اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو اللہ تعالیٰ کے شُنُنون و صفات کی کتنی معرفت حاصل تھی، اور عبدیت جو بندے کا سب سے بڑا کمال ہے اس میں آپ ﷺ کا کیا مقام تھا، اور سید العالمین ﷺ اور محبوب رب العالمین ﷺ ہونے کے باوجود اپنے کو آپ ﷺ اللہ تعالیٰ کی رحمت اور اس کے کرم کا کتنا محتاج سمجھتے تھے، اور بندگی و نیاز مندی کی کس فقیرانہ شان کے ساتھ اس سے اپنی حاجتیں مانگتے تھے، نیز یہ بھی اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ دعا کے وقت آپ ﷺ کے قلب مبارک کی کیا کیفیت ہوتی تھی، اور اللہ تعالیٰ نے انسانی حاجتوں کا کتنا تفصیلی اور عمیق احساس آپ ﷺ کو عطا فرمایا تھا۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے ساتھ جیسے رؤف اور رحیم و کریم ہیں اس کو پیش نظر رکھتے ہوئے یہ بھی اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ ان دعاؤں کے ایک ایک فقرے پر اللہ تعالیٰ کے دریارئے رحمت میں کیسا تلاطم اور دعا مانگنے والے پر کتنا پیار آتا ہو گا۔ پہلے لکھا جا چکا ہے کہ حضور ﷺ کی دعائیں امت کے لئے آپ کا عظیم ترین ورثہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں توفیق دے کہ ہم اس ورثہ کی قدر و قیمت سمجھیں اور اس سے پورا حصہ لینے کی کوشش کریں۔
Top