معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1170
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مُرْنِي بِكَلِمَاتٍ أَقُولُهُنَّ إِذَا أَصْبَحْتُ، وَإِذَا أَمْسَيْتُ، قَالَ: " قُلْ: اللَّهُمَّ فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ، عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ، رَبَّ كُلِّ شَيْءٍ وَمَلِيكَهُ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ نَفْسِي، وَشَرِّ الشَّيْطَانِ وَشِرْكِهِ «قَالَ» قُلْهَا إِذَا أَصْبَحْتَ، وَإِذَا أَمْسَيْتَ، وَإِذَا أَخَذْتَ مَضْجَعَكَ " (رواه ابوداؤد والترمذى)
مختلف اوقات و احوال کی دعائیں: صبح و شام کی دعائیں
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ حضرت ابو بکر صدیق ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا کہ: "مجھے ذکر و دعا کے وہ کلمے تعلیم فرما دیجئے جن کو میں صبح و شام کہہ لیا کروں"، آپ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ سے عرض کیا کرو۔ "اللَّهُمَّ فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ تا شَرِّ الشَّيْطَانِ وَشِرْكِهِ" (اے زمین و آسمان کے پیدا کرنے والے، غیب و شہود کا پورا علم رکھنے والے، ہر چیز کے مالک و پروردگار۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی قابلِ پرستش نہیں، میں تیری پناہ چاہتا ہوں، اپنے نفس کے شر سے اور شیطان کے شر سے اور اس کے شرک سے (یعنی اس بات سے کہ مجھے شرک میں مبتلا کرے دے۔) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "اے ابو بکر! تم اللہ سے یہ دعا کیا کرو صبح کو اور شام کو اور سونے کے لئے بست پر لیٹتے وقت۔")۔ (سنن ابی داؤد، جامع ترمذی)

تشریح
مختلف اوقات و احوال کی دعائیں اب تک جو دعائیں مذکور ہوئیں وہ سب نماز کے اندر کی یا نماز کے بعد کی تھیں، اور نماز چونکہ اپنی روح و حقیقت کے لحاظ سے خود دعا و مناجات بلکہ اس کی مکمل ترین صورت ہے، اور اس کا موضوع ہی اللہ تعالیٰ کے حضور میں اظہارِ عجز و نیاز اور دعاو و سوال ہے، اس لئے اس میں اس طرح کی دعائیں کامل معرفت اور کمالِ عبدیت کی علامت ہونے کے باوجود کوئی عجوبہ نہیں۔ لیکن جو دعائیں رسول اللہ ﷺ نے دوسرے اوقات خاص کر کھانے پینے، سونے جاگنے اور دوسرے بشری و حیوانی تقاضوں والے اعمال و اشغال کے اوقات کے لئے تعلیم فرمائی ہیں جن کے ذریعہ یہ اعمال و اشغال بھی سراسر روحانی و نورانی اور اللہ تعالیٰ کے تقریب کا وسیلہ بن جاتے ہیں، وہ رسول اللہ ﷺ کی ہدایت و تعلیم کا خاص الخاص معجزہ ہے ذیل میں انہی دعاؤں کا سلسلہ شروع کیا جا رہا ہے۔ صبح و شام کی دعائیں ہر آدمی کے لئے رات کے بعد صبح ہوتی ہے اور دن ختم ہونے پر شام آتی ہے، گویا ہر صبح اور ہر شام زندگی کی ایک منزل طے ہو کر اگلی منزل شروع ہو جاتی ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے اپنے ارشادات اور اپنے عملی نمونہ سے امت کو ہدایت فرمائی کہ وہ ہر صبح و شام اللہ کے ساتھ اپنے تعلق کو تازہ و مستحکم کرے، اس کی نعمتوں کا شکر ادا کرے، اپنے قصورون کے اعتراف کے ساتھ معافی مانگے، اور سائل و بھکاری بن کر رب کریم سے مناسب وقت دعائیں کرے۔
Top