معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 1175
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ غَنَّامٍ الْبَيَاضِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «مَنْ قَالَ حِينَ يُصْبِحُ اللَّهُمَّ مَا أَصْبَحَ بِي مِنْ نِعْمَةٍ فَمِنْكَ وَحْدَكَ، لَا شَرِيكَ لَكَ، فَلَكَ الْحَمْدُ، وَلَكَ الشُّكْرُ، فَقَدْ أَدَّى شُكْرَ يَوْمِهِ، وَمَنْ قَالَ مِثْلَ ذَلِكَ حِينَ يُمْسِي فَقَدْ أَدَّى شُكْرَ لَيْلَتِهِ» (رواه ابوداؤد)
صبح و شام کی دعائیں
عبداللہ بن غنام بیاضی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "جو بندہ صبح ہونے پر اللہ تعالیٰ کے حضور میں عرض کرے کہ: "اللَّهُمَّ مَا أَصْبَحَ بِي مِنْ نِعْمَةٍ الخ" (اے میرے اللہ! اس صبح جو بھی نعمت مجھے نصیب ہے یا تیری مخلوق میں سے کسی کو بھی میسر ہے وہ تنہا تیرے ہی کرم کا نتیجہ ہے، تیرا کوئی شریک ساجھی نہیں، تیرے ہی لئے ساری حمد و ثنا اور اے کریم تیرا ہی شکر ہے) تو اس نے اس دن کی ساری نعمتوں کا شکر ادا کر دیا، اور جس نے شام ہونے پر اللہ تعالیٰ کے حضور میں اسی طرح عرض کیا تو اس نے پوری رات کی نعمتوں کا شکر اد اکر دیا۔ (سنن ابی داؤد)

تشریح
حق یہ ہے کہ بندہ اللہ کی نعمتوں کا کسی طرح شکر ادا نہیں کر سکتا۔ یہ رب کریم کا صرف کرم ہے کہ ایسے حقیر سے شکر کو بھی وہ کافی قرار دیتا ہے۔ منقول ہے کہ حضرت داؤد علیہ السلام نے اللہ کی بارگاہ میں عرض کیا کہ: "اے پروردگار! تیری نعمتیں بےشمار ہیں میں کیسے ان کا شکر ادا کروں "۔ ارشاد ہوا کہ: "تمہارا یہ محسوس کرنا کہ وہ نعمتیں میری ہی طرف سے ہیں، بس یہی شکر کافی ہے۔ " لك الحمد ولك الشكر۔
Top